شمالی کوریا نے داغی نیوکلیائی اسلحوں والی بیلسٹک میزائل، جاپان اور جنوبی کوریا میں الرٹ

شمالی کوریا نے نیوکلیائی اسلحوں سے لیس ایک شارٹ رینج بیلسٹک میزائل داغی، جس کی ٹوکیو اور سیول دونوں نے تصدیق کی ہے۔ یہ میزائل جاپان کے خصوصی معاشی زون (ای ای زیڈ) کے باہری سمندر میں جا کر گری۔

<div class="paragraphs"><p>بیلسٹک میزائل، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جاپان حکومت نے مطلع کیا ہے کہ شمالی کوریا نے ایک میزائل داغی ہے جو ایک بیلسٹک میزائل ہو سکتی ہے۔ جاپان کوسٹ گارڈ نے اس تعلق سے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ یہ میزائل سمندر میں گری اور فی الحال کسی طرح کے نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے۔ جاپان کی وزیر اعظم سانے تکائیچی نے اس تعلق سے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی میزائل سے کسی بھی نقصان کا کوئی ثبوت اب تک نہیں ملا ہے اور حالات پر مستقل نظر رکھی جا رہی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ شمالی کوریا نے جمعہ کے روز نیوکلیائی اسلحوں سے لیس ایک شارٹ رینج بیلسٹک میزائل داغی، جس کی ٹوکیو اور سیول دونوں نے تصدیق کی ہے۔ اس واقعہ کے بعد جاپان اور جنوبی کوریا الرٹ پر ہے۔ یہ میزائل جاپان کے خصوصی معاشی زون (ای ای زیڈ) کے باہری سمندر میں جا کر گری۔ جاپانی وزیر اعظم نے میڈیا سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میزائل ای ای زیڈ سے باہر گری ہے۔ یہ علاقہ جاپان کے ساحل سے 200 نوٹیکل میل (تقریباً 370 کلومیٹر) تک پھیلا ہوا ہے۔


جاپان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ میزائل شمالی کوریا کے مغربی ساحل سے داغی گئی، جو مشرقی سمت میں تقریباً 450 کلومیٹر تک گئی۔ دوسری طرف جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ اس نے اس لانچ کو فوراً ٹریک کیا۔ ان کے طمابق میزائل چین کی سرحد کے پاس شمال مغرب علاقہ سے داغی گئی اور تقریباً 700 کلومیٹر تک پرواز بھری۔ سیول نے کہا ہے کہ اس نے امریکہ اور جاپان کے ساتھ مل کر اس کی جانکاری شیئر کی۔

قابل ذکر ہے کہ 28 اکتوبر کو شمالی کوریا نے نیوکلیائی-اہل سمندر سے داغی جانے والی کروز میزائلوں کا تجربہ کیا تھا، جو ایک طرح سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو پیغام تصور کیا گیا۔ اس وقت ٹرمپ ٹوکیو میں وزیر اعظم تکائیچی سے ملاقات کر رہے تھے۔ اس سے ایک ہفتہ قبل اور تکائیچی کے وزیر اعظم عہدہ سنبھالنے کے اگلے دن شمالی کوریا نے کئی شارٹ رینج بیلسٹک میزائلیں داغی تھیں۔


بہرحال، جمعہ کی لانچنگ ٹرمپ کے انڈو-پیسفک دورہ کے بعد ہوا، جس میں وہ جاپان اور جنوبی کوریا بھی گئے تھے۔ اس دوران ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن سے ملنے کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے پابندیوں میں نرمی دینے یا سفر بڑھانے پر بھی غور کر سکتے ہیں۔ حالانکہ یہ ملاقات نہیں ہو سکی، لیکن جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی نے اس ہفتہ کہا کہ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان ایک ممکنہ اعلیٰ سطحی ملاقات کا امکان برقرار ہے، جو شاید مارچ کے بعد ہو سکتی ہے۔