نیپال: نئی حکومت کے خلاف بھی آوازیں اٹھنے لگیں، وزیر اعظم کارکی کے خلاف نعرے بازی، تحریک کے رہنما نے دی وارننگ

گُورنگ حامیوں کا کہنا ہے کہ حکومت عوامی تحریک کے جذبہ کو نظر انداز کر رہی ہے۔ مظاہرین نے وزیر اعظم  کارکی پر تحریک کی بنیادی باتوں کو بھول منمانے طریقے سے فیصلہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سوشیلا کارکی، تصویر ’ایکس‘،&nbsp;<a href="https://x.com/ani_digital">@ani_digital</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیپال کی نئی حکومت کی تشکیل کے ابھی کچھ ہی وقت ہوئے ہیں کہ اس کے خلاف بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ عبوری وزیر اعظم سشیلا کارکی کے خلاف نوجوان اور Gen-Z تحریک سے جڑے لوگوں میں ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے۔ تحریک کے ہیرو سدن گُورنگ نے سخت الفاظ میں وزیر اعظم کارکی کو انتباہ کیا ہے کہ جسے میں وزیر اعظم کی کرسی تک لایا ہوں اسے ہٹانے میں مجھے وقت نہیں لگے گا۔

گُورنگ کی تنظیم ’ہامی نیپال‘ اس تحریک کی ریڑھ مانی جاتی ہے لیکن اب وہی تنظیم نئی حکومت کے فیصلوں سے خود کو نظر انداز محسوس کر رہی ہے۔ خاص کر شہیدوں کے اہل خانہ کی وزیر اعظم سے ملاقات نہ ہوپانے اور وزیروں کے انتخاب میں کنارے کیے جانے سے سُدن کی ناراضگی صاف دکھائی دے رہی ہے۔


اتوار کی رات وزیر اعظم رہائش بلو واٹار کے باہر ہنگامہ بھی ہوا۔ مہلوکین کے اہل خانہ اور کئی Gen-Z گروپ نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور وزیر اعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کر ڈالا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کارکی وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھتے ہی تحریک کی بنیادی باتوں کو بھول گئی ہیں اور وہ منمانے طریقے سے فیصلہ کر رہی ہے۔

گُورنگ حامیوں کے مطابق حکومت عوامی تحریک کے جذبہ کو نظر انداز کر رہی ہے۔ وہیں سُدن گُورنگ نے دوہرایا کہ وہ شہیدوں کے اہل خانہ کی آواز بلند کرتے رہیں گے اور اگر حالات نہیں بدلے تو وہ وزیر اعظم کارکی کے اقتدار کو چیلنج دینے سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔


اس مخالفت کے درمیان آج کابینہ کی توسیع ہونی ہے لیکن اس میں صرف تین وزیروں کو ہی حلف دلائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اوم پرکاش اریال کو وزارت داخلہ اور انصاف، سابق وزیر مالیات سابق سکریٹری مالیات رامیشور کھنال کو وزارت مالیات اور کُلمان گھسنگ کو وزارت توانائی کی ذمہ داری مل سکتی ہے۔ حالانکہ مظاہرین کا الزام ہے کہ وہ پہلے تحریک کاروں سے بات چیت کر رہے تھے لیکن بعد میں خود سودے بازی کرکے وزیر کا عہدہ لے لیا۔ اسی وجہ سے وزیر اعلیٰ رہائش کے باہر ان کی بھی مخالفت ہوئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔