این سی پی کا انتخابات سے قبل جماعت اسلامی سے ہاتھ ملانے نے بنگلہ دیشی سیاست میں ہلچل مچا دی!
بنگلہ دیش کی نو تشکیل شدہ نیشنل سٹیزن پارٹی نے آئندہ عام انتخابات کے لیے جماعت اسلامی کی زیر قیادت اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا ہے، جس سے پارٹی کے اندر اندرونی کشمکش جنم لے رہی ہے۔

بنگلہ دیش کی نو تشکیل شدہ نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) نے آئندہ عام انتخابات کے لیے جماعت اسلامی کی قیادت والے اتحاد میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ اس اتحاد کا اعلان اتوار کو جماعت اسلامی کے امیر شفیق الرحمان نے کیا، جیسا کہ بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس نے تصدیق کی ہے۔
این سی پی کی تشکیل اس سال ہوئی تھی اور اس کی تشکیل طلبہ رہنماؤں نے کی تھی جنہوں نے گزشتہ سال شیخ حسینہ حکومت کے خلاف تحریک کی قیادت کی تھی۔ تاہم، اسلام پسند جماعت’ جماعت اسلامی‘ کی قیادت میں اتحاد میں شامل ہونے کے این سی پی کے فیصلے سے پارٹی کے اندر گہرے اختلافات پیدا ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : افغانستان: کثیر جہتی بحران سے نبردآزما
اس فیصلے کے بعد طلبہ کی زیر قیادت نئی جماعت کے اندر کئی خواتین کی اہم شخصیات ناراض ہو گئی ہیں اور بالخصوص خواتین رہنماؤں نے احتجاجاً استعفیٰ دینا شروع کر دیا ہے۔ ہفتہ کو پارٹی کی ایک اہم شخصیت ڈاکٹر تسنیم زارا نے این سی پی سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی چھوڑ کر آزاد امیدوار کے طور پر آئندہ الیکشن لڑیں گی۔
جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد کے فیصلے پر این سی پی کے اندر استعفوں کی لہر آ گئی ہے۔ ناہید اسلام کی قیادت میں پارٹی کے کئی رہنما احتجاجاً مستعفی ہو چکے ہیں۔ڈھاکہ ٹریبیون میں اتوار کی ایک رپورٹ کے مطابق، این سی پی کی مرکزی کمیٹی کے 30 رہنماؤں نے ناہید اسلام کو خط لکھا جس میں جماعت اسلامی کے ساتھ کسی بھی انتخابی اتحاد کی مخالفت کی گئی۔ دریں اثنا، ڈیلی ا سٹار کی رپورٹ کے مطابق، این سی پی کی مرکزی کمیٹی کے 170 سے زائد رہنماؤں نے جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔
اتوار کو این سی پی کے جوائنٹ کنوینر تاجوا جبین نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ ایک فیس بک پوسٹ میں، انہوں نے پارٹی کے پالیسی عمل اور جماعت کے ساتھ اتحاد کی سمت سے اپنی گہری مایوسی کا اظہار کیا۔ اس سے قبل 25 دسمبر کو این سی پی کے سینئر رہنما اور جماعت مخالف دھڑے کے سربراہ میر ارشد الحق نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔ پارٹی میں گزشتہ ایک ہفتے سے استعفوں کا سلسلہ جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔