کم سن بیٹے سے آن لائن جسم فروشی کروانے والی ماں کو سزائے قید

جرمنی میں 9 سالہ بیٹے سے آن لائن جسم فروشی کروانے والی ایک ماں اور اس کے بوائے فرینڈ کو سزائے قید سنا دی ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق انہوں نے بچوں کے جنسی استحصال کا ایسا بھیانک کیس پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
user

ڈی. ڈبلیو

جرمنی کی ایک عدالت نے اپنے 9 سالہ بیٹے سے آن لائن جسم فروشی کروانے والی 48 سالہ خاتون کو ساڑھے بارہ برس قید کی سزا سنائی ہے۔ اس جرمن شہری کے 39 سالہ پارٹنر کو بھی بارہ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

ان دونوں پر’ڈارک نیٹ‘ کے ذریعے کم عمر بچوں سے جنسی رغبت رکھنے والوں کے لیے کم سن بیٹے سے آن لائن جسم فروشی کروانے کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔ ڈارک نیٹ انٹرنیٹ کا وہ حصہ ہے جہاں عام صارفین رسائی حاصل نہیں کر پاتے۔ پولس کے مطابق یہ ماں اور اس کا بوائے فرینڈ ایک ’پیڈوفائل سرکل‘ کے مرکزی کردار بھی تھے۔

اس جوڑے کا نام بیرِن ٹی اور کرسٹیان ایل بتایا گیا ہے اور دونوں نے عدالت میں یہ اعتراف کیا کہ انہوں نے 9 سالہ بچے کو کئی مرد گاہکوں کے ساتھ سیکس پر مجبور کیا۔ علاوہ ازیں اس جوڑے نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اس کم سن بچے کے جنسی استحصال میں وہ خود بھی ملوث تھے۔

کیس کی تفصیلات

تفتیش کاروں نے بیرِن اور اس کے بوائے فرینڈ پر60 دفعات کے تحت مقدمہ چلایا تھا، جن میں اس جوڑے پر زبردستی جسم فروشی کروانے سے لے کر ریپ اور جسمانی اذیت پہنچانے تک بہت سے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

اس جوڑے پر الزام تھا کہ اس نے اس خاتون کے ایک 9 سالہ بیٹے کو دو برس کے دوران ہزاروں یورو لے کر کئی ملکی اور غیر ملکی مردوں کے حوالے کیا، جنہوں نے اس بچے کا ریپ اور استحصال کیا۔

علاوہ ازیں کئی واقعات میں انہوں نے بچے کے ساتھ سیکس کے عمل کو فلمایا بھی اور بعد ازاں ایسی ویڈیوز آن لائن فروخت بھی کیں۔ کئی ویڈیوز میں بچے کے چہرے پر ماسک چڑھایا گیا تھا اور اسے باندھا بھی گیا تھاجرمن پولس نے ستمبر سن 2017 میں ایک نامعلوم شخص کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے بعد اس نیٹ ورک کا پتہ چلایا تھا۔

9 سالہ بیٹے کی ماں اور اس کے بوائے فرینڈ سمیت 8 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ کرسٹیان ایل پہلے بھی بچوں کے جنسی استحصال کے جرم میں سزا یافتہ ہے۔

اس مقدمے میں اب تک جرمنی سے ایک اور سوئٹزرلینڈ اور اسپین سے تعلق رکھنے والے 3 مردوں کو آٹھ تا دس برس قید کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔