پناما پیپرس سے مشہور ہوئی خاتون صحافی گیلیزیا کی موت پر سوال

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پناما پیپرس کی جانچ کرنے والی مشہور و معروف خاتون صحافی ڈافنے کاروانا گیلیزیا کی کار بم دھماکہ میں ہوئی موت کے بعد پوری دنیا میں غم کا ماحول ہے۔ 53 سالہ گیلیزیا پیرکو اپنے گھر سے کچھ ہی دور نکلی تھیں کہ ایک زوردار دھماکے نے ان کی گاڑی کے پرخچے اڑا دیے جس سے جائے حادثہ پر ہی ان کی موت ہو گئی۔ مالٹا کی سینئر صحافی گیلیزیا اپنے ملک کی حکومت اور حزب اختلاف دونوں کی آنکھوں میں ہمیشہ سے ہی کھٹکتی رہی تھیں۔ مالٹا کے وزیر اعظم نے تو انھیں اپنا سب سے بڑا نجی اور سیاسی ناقد تک کہہ ڈالا تھا جب کہ حزب اختلاف کے لیڈر نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ داخل کر رکھا ہے۔

مالٹا کے شہر موسٹا میں رہنے والی صحافی ڈافنے کروانا گیلیزیا ’دی مالٹا انڈیپنڈنٹ‘ میں ہفتہ میں دو دن مضمون لکھتی تھیں۔ وہ سال 1996 میں اس اخبار سے منسلک ہوئی تھیں۔ ساتھ ہی وہ ایک بلاگ بھی چلاتی تھیں جس کا عنوان ’رننگ کمنٹری‘ تھا۔ مالٹا کی بڑی آبادی ان کے اس بلاگ کو بڑے ذوق و شوق سے پڑھتی تھی۔ قابل غور بات ہے کہ بم دھماکہ میں ہلاک ہونے سے محض نصف گھنٹہ قبل انھوں نے ایک بلاگ لکھا تھا جس میں انھوں نے وزیر اعظم دفتر کے ایک اہم ملازم کے ذریعہ حزب اختلاف کے لیڈر پر لگائے گئے الزامات کی تفصیل پیش کی اور دوسرے فریق کی جانب سے وزیر اعظم پر لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات کا تذکرہ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بلاگ لکھنے کے سبب گیلیزیا پر کئی مرتبہ ہتک عزت کا مقدمہ بھی کیا گیا۔ حزب اختلاف کے لیڈر ایڈرین ڈیلیا نے بھی گیلیزیا پر ہتک عزتی کا مقدمہ کیا تھا کیونکہ اس سینئر صحافی نے ڈیلیا پر لندن میں جسم فروشی کا ریکٹ چلانے کا الزام عائد کیا اور اس سے منسلک کئی خبروں کی سیریز شائع کی۔ وزیر مالیات کرس کارڈونا نے بھی گیلیزیا کے ایک مضمون کی تنقید کی تھی۔ دراصل گیلیزیا نے لکھا تھا کہ ملک کے وزیر مالیات جرمنی کے سرکاری دورہ کے دوران طوائف خانہ گئے تھے۔ حکومت کے ایک وزیر پر عائد ان سنگین الزامات کے بعد گیلیزیا کے اکاؤنٹس کو فریز کر دیا گیا تھا۔

بہر حال، گیلیزیا کے قتل کے بعد مالٹا پارلیمنٹ کا اجلاس معطل کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم مسکٹ اور حزب اختلاف کے لیڈر ڈیلیا نے الگ الگ پریس کانفرنس کے ذریعہ صحافی کے قتل کی مذمت کی ہے۔ دونوں نے اسے ’سیاسی قتل‘ قرار دیا ہے لیکن اس سلسلے میں کسی کا نام نہیں لیا ہے۔ گیلیزیا کی موت کے بعد ان کے پسماندگان میں ان کے شوہر اور تین بچے ہیں۔ ایک بیٹا میتھیو ’پولتزر ایوارڈ‘ جیتنے والی تنظیم ’انٹرنیشنل کنسورٹیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلسٹ‘ ٹیم کا حصہ ہے۔ پناما پیپر اسکینڈل کا انکشاف کرنے کے لیے ہی اس تنظیم کو مشہور ’پولتزر ایوارڈ‘ دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پناما پیپر نے دنیا بھر کے ان امیر اور طاقتور لوگوں کا نام ظاہر کیا تھا جنھوں نے مبینہ طور پر غیراخلاقی کمائی سے پناما میں ملکیت جمع کی ہے۔

گیلیزیا کی موت کے بعد ’وکی لیکس‘ کے بانی جولین اسانجے نے اظہار غم کیا اور کہا کہ گیلیزیا کی موت سے جڑی جانکاری دینے والے کو وہ 15 لاکھ روپے کا انعام دیں گے۔ فی الحال گیلیزیا کے بیٹے، جو کہ خود ایک صحافی ہیں، انھوں نے قتل کی جانچ کر رہے مجسٹریٹ کو بدلنے کی عرضی عدالت میں داخل کی ہے کیونکہ انھیں شبہ ہے کہ موجودہ مجسٹریٹ جانچ میں شفافیت کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Oct 2017, 5:59 PM