جاپان: سابق وزیر اعظم شینزو آبے کا متنازعہ سرکاری جنازہ

آبے کی متنازعہ سیاسی زندگی کی طرح سرکاری سطح پرسابق وزیراعظم کی آخری رسومات بھی عوامی مخالفت کے سبب تنازعے کا شکار رہی۔ حکمران جماعت کے یونیفیکیشن چرچ کےساتھ مبینہ تعلقات عوامی ردعمل کا باعث بنے ہیں۔

جاپان: سابق وزیر اعظم شینزو آبے کا متنازعہ سرکاری جنازہ
جاپان: سابق وزیر اعظم شینزو آبے کا متنازعہ سرکاری جنازہ
user

Dw

جاپان کے مقتول وزیرا عظم شینزو آبے کی آخری رسومات سرکاری سطح پر ادا کردی گئی ہیں۔ منگل کے روز پھولوں، دعاؤں اور انیس توپوں کی سلامی کے ساتھ سابق وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ یہ گزشتہ 55 سالوں میں کسی بھی وزیر اعظم کے جنازے کے لیے سرکاری سطح پر منعقد کی گئی پہلی تقریب تھی۔ تاہم آبے کے لیے منعقدہ یہ تقریب بھی اتنی ہی متنازعہ بن گئی تھی جتنی ان کی سیاسی زندگی متنازعہ تھی۔

اس تقریب کا آغاز مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے ہوا۔ آبے کی راکھ ان کی اہلیہ وسطی ٹوکیو کے نپون بوڈوکن ہال میں ایک فوجی بینڈ کی موسیقی کی گونج اور اعززی گارڈ کی سلامی کے دوران لے کر آئیں ۔ جاپان کی حکمران جماعت کے اہم ارکان کے علاوہ وزیراعظم فومیوکیشیدا نے اس موقع پر آبے کو اپنی تقریر میں خراج تحسین پیش کیا۔ ہزاروں کی تعداد میں سوگوار ان آخری رسومات ادا کرنے کے لیے صبح سویرے سے ہی پنڈال کے قریب مخصوص مقامات پر جمع ہوگئے تھے۔

چند گھنٹوں کے اندر اندر وہاں تقریباﹰ 10ہزار لوگوں کو تعزیت کے لیے پھول رکھتے ہوئے دکھایا گیا اور شدید گرم موسم کے باوجود بہت سے لوگ تین گھنٹے طویل قطاروں میں انتظار کر رہےتھے، ٹوکیو کی ایک 63 سالہ خاتون خانہ یوشیکو کوجیما کا کہنا تھا، ’’میں جانتی ہوں کہ یہ تقسیم کرنے والا ہے اور بہت سے لوگ اس کے خلاف ہیں۔ لیکن پھول پیش کرنے کے لیے بہت سارے لوگ قطار میں کھڑے تھے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’میں نے محسوس کیا کہ اب اصل میں آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں، بہت سے لوگ ان (آبے) کے لیے دعا کرنے باہر نکلےہیں۔‘‘

آٹھ جولائی کو ایک انتخابی ریلی میں آبے کے قتل نے حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے قانون سازوں اور یونیفیکیشن چرچ کے مابین تعلقات کے بارے میں انکشافات کا ایک سیلاب برپا کر دیا تھا۔ یونیفیکیشن چرچ کو اس کے ناقدین ایک فرقہ کہتے ہیں اور حکمران جماعت کے اس چرچ کے ساتھ روابط کے انکشافات موجودہ وزیر اعظم فومیو کیشیدا کے خلاف سخت ردعمل کا باعث بنے ہیں۔

اس تنازعے کی وجہ سے کیشیدا کی عوامی حمایت کی درجہ بندی اب تک کی سب سے کم سطح پر آگئی ہے۔ جاپانی وزیر اعظم نے اس معاملے پر معافی مانگی ہے اور چرچ سے پارٹی کے تعلقات منقطع کرنے کا عہد کیا ہے۔ تاہم آبے کے سرکاری جنازے کی مخالفت پہلے سے ہی کی جارہی تھی اور اس میں شدت کی ایک وجہ عام شہریوں کے لیے معاشی مشکلات کی اس گھڑی میں مقتول سابق وزیر اعظم کے جنازے پر سرکاری خزانے سے ساڑھے گیارہ ملین ڈالر کے اخراجات تھے۔

منقسم کرنے والی شخصیت

جاپان کے سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے شینزو آبے ایک تقسیم کرنے والی شخصیت تھے جو اسکینڈلوں کی زد میں رہے۔ ایک قوم پرست رہنما کے طور پر آبے نے ملک کو ایک ایسی دفاعی پوزیشن میں دھکیل دیا جو اب بہت سے لوگ چین سے متلعق تشویش پر ایک پیش بندی کے طور پر دیکھتے ہیں، لیکن بہت سے دوسرے اسے سخت گیر پوزیشن قرار دے کر نتقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

آبے کے سرکاری جنازے کی تقریب میں تقریباﹰ 4300 افراد نے شرکت کی۔ ان میں امریکی نائب صدر کملا ہیرس اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کم از کم 48 موجودہ یا سابق سرکاری شخصیات شامل تھیں۔ اس تقریب میں حفاظت کے لیے 20 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ آس پاس کی سڑکوں اور یہاں تک کے کچھ اسکول بھی بند کر دیئے گئے تھے کیونکہ جاپان نے سیکورٹی کی ان غلطیوں سے بچنے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے آبے کو ایک گھریلو بندوق سے گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آبے کے مشتبہ قاتل نے یونیفکیشن چرچ کو اپنے خاندان کی غربت کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

1967ء کے بعد آبے وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جن کا جنازہ سرکاری طور پر کیا گیا۔ اس جنازے کو سرکاری سطح پر منعقد کرنے کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے وزیراعظم کیشیدا کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد آبے کی جمہوریت کے لیے خدمات اور ان کی کامیابیوں کو سراہانا تھا۔ تاہم اس جنازے کے سرکاری انعقاد پر جاپان میں تقسیم پائی جاتی ہے۔ ایک ٹی وی سروے کے مطابق صرف 30 فیصد جاپانیوں نے آبے کے سرکاری سط‍ح پر جنازے کی حمایت کی جبکہ اس کے مقابلے میں 53 فیصد نے اس عمل کی مخالت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔