اسرائیلی آبادی سے فلسطینی ریاست کو خطرہ لاحق ہے: میکرون کا انتباہ
اگرچہ یورپ نے امریکی صدر کے زیرِ قیادت جنگ بندی کی بھرپور حمایت کی ہے لیکن واشنگٹن اور کئی یورپی ممالک کے درمیان اس بات پر تضاد ہے کہ آیا یہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا صحیح موقع ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے خبردار کیا کہ اسرائیلی آبادیوں میں توسیع سے فلسطینی ریاست کے قیام اور امریکہ کی زیرِ قیادت امن کوششوں کو خطرہ لاحق ہے۔ غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہونے کے چند گھنٹے بعد فرانس نے عرب اور یورپی وزراء کی میزبانی کی جس کے دوران ان کا یہ بیان سامنے آیا۔
میکرون نے جنگ بندی معاہدے کو خطے کے لیے ایک "عظیم امید" کے طور پر سراہا لیکن مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آبادیوں کی تعمیر میں تیزی فلسطینی ریاست کے لیے ایک "وجودی خطرہ" قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ امن منصوبہ: ٹرمپ کی کڑی نگرانی، 200 امریکی فوجی تعینات
انہوں نے پیرس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا، یہ "نہ صرف ناقابلِ قبول اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی" ہے بلکہ اس سے "تناؤ، تشدد اور عدم استحکام کو ہوا ملتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر امریکی منصوبے اور پرامن خطے کے لیے ہمارے اجتماعی عزائم سے متصادم ہے۔"
اگرچہ یورپ نے امریکی صدر کے زیرِ قیادت جنگ بندی کی بھرپور حمایت کی ہے لیکن واشنگٹن اور کئی یورپی ممالک کے درمیان اس بات پر تضاد ہے کہ آیا یہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا صحیح موقع ہے۔ کینیڈا، پرتگال اور برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلانات کیے جن کے بعد میکرون نے 22 ستمبر کو اقوامِ متحدہ میں ایک تقریر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔
پیرس اجلاس میں پانچ اہم عرب ریاستوں مصر، اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ سفارت کار فرانس، اٹلی، جرمنی، سپین اور برطانیہ کے یورپی ہم منصبوں کے ساتھ مجتمع ہوئے۔ جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہونے سے پہلے پیرس اجلاس پر اسرائیل کو غصہ آیا اور میکرون کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے تناظر میں فرانس اور اسرائیل کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔
اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیڈون سار نے ایکس پر ایک پیغام میں شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات کے حساس موقع پر اس "غیر ضروری اور نقصان دہ" ملاقات کی مذمت کی جو "اسرائیل سے چھپ کر منفی طور پر" کی گئی۔ لیکن فرانس کو امید ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے دو ریاستی حل کے امکانات کو فروغ مل سکتا ہے جسے پیرس بدستور طویل مدتی علاقائی امن کا واحد راستہ سمجھتا ہے۔
ایک فرانسیسی سفارتی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس ہفتے بتایا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں ٹرمپ امن منصوبے کا حصہ بین الاقوامی استحکام فورس اور مقبوضہ مغربی کنارے کا انتظام کرنے والی فلسطینی اتھارٹی کے لیے حمایت شامل ہے۔جرمن وزیرِ خارجہ جوہان واڈے فُل نے کہا، "مل کر عمل کرنا اور کام شروع کر دینا ضروری ہے۔"برلن نے بارہا کہا ہے کہ وہ فرانس اور دیگر یورپی ممالک کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدام سے متفق نہیں ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔