اسرائیل کی نئی حکومت بھی ایران سےخوفزدہ ہے

اسرائیلی وزیر خارجہ نےایران کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے سے متعلق صدر جو بائیڈن پر دباؤ کے بارے میں اپنے خدشات واضح کیے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ امریکی سفارت کاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہودی ریاست کے قریبی اتحادی کے ساتھ نئی حکومت کی پہلی اعلیٰ سطح کی بات چیت میں تصادم آمیز لہجے نہ اپنانے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔

ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ یار لیپڈ، یورپ کے دورے پر موجود امریکہ کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے لیے روم پہنچے۔انہوں نے کہاکہ اسرائیل اور امریکہ دونوں کی نئی انتظامیہ کو ایک نئی شروعات کا موقع ملا ہے تاہم انہوں نے ایران کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے سے متعلق صدر جو بائیڈن پر دباؤ کے بارے میں اپنے خدشات واضح کیے۔

انہوں نے اطالوی دارالحکومت کے ایک ہوٹل میں انٹونی بلنکن سے بات چیت کے دوران کہا کہ 'اسرائیل کو ایران کے جوہری معاہدے کے بارے میں چند سنجیدہ تحفظات ہیں '۔انہوں نے کہا کہ 'ہمیں یقین ہے کہ ان اختلافات پر بات کرنے کا طریقہ براہ راست اور پیشہ ورانہ گفتگو ہے، پریس کانفرنسز نہیں '۔


مسٹر یار لیپڈ نے اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا نام نہیں لیا تاہم وہ ان کے بارے میں واضح اشارہ کر رہے تھے جنہوں نے 2015 میں سابق امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایران کے معاہدے پر امریکی ریپبلکن پارٹی کے مذاکرات کی سر عام مخالف کی تھی۔

مستر یار لیپڈ نے کہا کہ 'گزشتہ چند سالوں میں غلطیاں ہوئی تھیں، امریکہ میں اسرائیل کے لیے مضبوط دو طرفہ حمایت ختم ہوگئی تھی، ہم ان غلطیوں کو ایک ساتھ حل کریں گے'۔واضح رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جانب سے ختم کیے گئے اس معاہدے میں دوبارہ شمولیت کی اُمید پر امریکہ، ویانا میں یورپی اتحادیوں کی سربراہی میں ایران کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کر رہا ہے۔


جو بائیڈن اور انٹونی بلنکن کا مؤقف ہے کہ 'یہ معاہدہ کام کررہا تھا کیوں کہ ایران نے اپنے حساس جوہری پروگرام کو پیچھے دھکیل دیا تھا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کرلی اور 2018 میں سخت پابندیاں عائد کردی تھیں '۔ خیال رہے کہ اسرائیل، تہران کو اپنا دشمن سمجھتا ہے جو حماس اور حزب اللہ جیسی تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔

انٹونی بلنکن نے یار لیپڈ کے ان ریمارکس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکا، اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں نئی حکومت کے ساتھ 'قریب سے کام کرنے' کا پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ 'جیسے قریب ترین دوستوں میں بھی اختلافات ہوجاتے ہیں ویسے ہی ہمارے درمیان بھی کبھی کبھار اختلافات ہوجاتے ہیں '۔انہوں نے کہاکہ 'ہمارے ایک ہی مقاصد ہیں، بعض اوقات ہم حکمت عملی پر اختلاف کرتے ہیں '۔


انٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ یار لپپڈ سے غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کی امداد کی ضرورت کے بارے میں بات کریں گے جو پہلے ہی غریب ہے اور گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ ایک تنازع میں تباہ ہوگیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔