جوہری پروگرام جاری رکھے گا ایران، عراقچی نے کہا- ’ہم افزودگی نہیں چھوڑ سکتے، یہ ہمارے سائنس دانوں کی حصولیابی ہے‘

عراقچی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران جمعہ کو استنبول میں جرمنی، فرانس اور یونائیٹیڈ کنگڈم کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر نئی بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی / آئی اے این ایس</p></div>

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کے حملوں سے ایران کے جوہری ٹھکانوں کو نقصان پہنچا ہے لیکن ہم جوہری پروگرام جاری رکھیں گے۔

عباس عراقچی نے ’فاکس نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال یورینیم افزودگی کو روک دیا گیا ہے کیونکہ نقصان (جوہری ٹھکانوں کو) سنگین اور بھاری ہے لیکن ظاہری طور پر ہم افزودگی نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ یہ ہمارے اپنے سائنس دانوں کی حصولیابی ہے۔ انہوں نے اسے قومی فخر کا وسیلہ بتاتے ہوئے اسے جاری رکھنے کی بات کہی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں اگر مغربی ملکوں کے ساتھ کوئی بھی جوہری سمجھوتہ ہوتا ہے تو اس میں ایران کے لیے افزودگی کا حق شامل ہونا چاہیے۔


عراقچی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران جمعہ کو استنبول میں جرمنی، فرانس اور یونائیٹیڈ کنگڈم کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر نئی بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔ علاقائی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ بات چیت کے سلسلے میں عراقچی نے کہا، ’’ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن فی الحال سیدھے طور پر نہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ امریکی پابندی ہٹائے جانے کے بدلے میں ہم یہ ثابت کرنے کے لیے تیار ہیں کہ ایران کا جوہری پروگرام پُرامن ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بھی تصدیق کی کہ ایران میزائلوں کا فروغ اور بنانا جاری رکھے گا۔


واضح رہے کہ امریکہ نے 22 جون کو ایران میں تین جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی جس میں تہران کے جنوب میں واقع فوردو زیر زمیں یورینیم افزودگی مقام بھی شامل تھا۔ 

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بار بار اپنے دعوؤں میں حملوں کو کامیاب بتایا ہے اور کہا ہے کہ حملے میں جوہری سائٹس کو پوری طرح تباہ کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے پیر کو اپنے ٹروتھ اسپیشل پر ایک پوسٹ میں عراقچی کے بیان کا استقبال کیا۔ امریکی صدر نے لکھا، ’’جیسا میں نے کہا تھا، اور اگر ضروری ہوا تو ہم اسے (حملہ) دوبارہ کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔