ایران کے پاس 85 سے زیادہ نیوکلیائی سائنسداں موجود، اسرائیلی ڈوزیئر نے کیا انکشاف!

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے سائنسدانوں کا ڈوزیئر تیار کرنے کے بعد انھیں مارنے کے آپریشن کی شروعات کی۔ بیشتر سائنسدانوں کو یا تو گھر میں یا سڑک پر مارنے کا منصوبہ بنایا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>اسرائیل اور ایران کا پرچم</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ایران کے لیے 2025 کئی معاملوں میں پریشان کرنے والا سال رہا۔ ایک طرف جہاں رواں سال اس کہ 3 پراکسی تنظیمیں (حماس، حزب اللہ اور حوثی) بری طرح کمزور ہو گئی، وہیں دوسری طرف اس کے 14 نیوکلیائی سائنسداں مختلف مواقع پر حملوں میں مارے گئے۔ ایران کے یہ سبھی 14 سائنسدانوں کو خفیہ ایجنسی موساد نے ’آپریشن نارنیا‘ کے تحت مارے۔ حالانکہ اب بھی ایران کے پاس 85 سے زیادہ نیوکلیائی سائنسداں زندہ ہیں، جو امریکہ اور اسرائیل کے لیے فکر انگیز ہے۔ اس بات کا انکشاف خود اسرائیل کے ایک ڈوزیئر (دستاویزات کا مجموعہ) سے ہوا ہے۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق دسمبر 2024 کے دوران شام میں بشار الاسد کا تختہ پلٹ ہوا۔ اس کے بعد موساد کو ایران میں آپریشن چلانے کے لیے فعال کیا گیا۔ موساد نے ایران کے 100 نیوکلیائی سائنسدانوں کا ڈوزیئر تیار کیا۔ ان سائنسدانوں کو مارنے کے لیے مقامی سطح پر لوگوں کی تعیناتی بھی ہوئی۔ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے سائنسدانوں کا ڈوزیئر تیار کرنے کے بعد آپریشن کی شروعات کی۔ بیشتر سائنسدانوں کو یا تو گھر میں یا راستے پر مارنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ ہر سائنسداں کو مارنے کے لیے الگ الگ لوگ مقرر کیے گئے۔ بیشتر لوگ ایران کے ہی رہنے والے تھے۔ موساد نے ایران کے نیوکلیائی سائنسدانوں کو مارنے کے لیے سنائپر، بندوق، ڈرون اور بم کا استعمال کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہلے ان سائنسدانوں کو مارنے کی کوشش کی گئی جو لسٹ میں ٹاپ پر تھے۔ حالانکہ آپریشن شروع ہونے کے بعد ایران نے کچھ بڑے سائنسدانوں کو انڈرگراؤنڈ کر دیا۔ کچھ کو فوراً فوجی ہیڈکوارٹر کے پاس خفیہ مقامات پر بھیج دیا گیا۔


بتایا جاتا ہے کہ اگست 2025 میں ایران نے نیوکلیائی سائنسداں روزبیح وادی کو پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔ ایران کا کہنا تھا کہ اس نے خفیہ جانکاری اسرائیل کو دی تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ موساد نے وادی کے ذریعہ ہی ایران کے نیوکلیائی سائنسدانوں کا ڈوزیئر تیار کیا تھا۔ نیوکلیائی سائنسدانوں کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کے لیے موساد کے انڈرکور ایجنٹ تقریباً 10 سال سے تہران میں فعال تھے۔ بیشتر انڈرکور ایجنٹ ٹرک ڈرائیور بن کر تہران میں سرگرم تھے۔ سویڈن اور دیگر چھوٹے ممالک کے سیاحوں کے سہارے بھی اسرائیل نے ایران کے بارے میں جانکاری اکٹھا کی۔ اسی بنیاد پر ’آپریشن نارنیا‘ کا منصوبہ تیار کیا گیا۔ اسرائیل نے اس کے لیے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی بھی مدد لی۔

بہرحال، اسرائیل اور امریکہ کے ذریعہ کیے گئے حملوں کے بعد سے ہی ایران کا نیوکلیائی پروگرام ٹھپ ہے۔ بین الاقوامی نیوکلیائی نگرانی ادارہ کے مطابق جون 2025 سے پہلے ایران نے یورینیم کی 60 فیصد تک افزائش کر لی تھی۔ اگر ایران یورینیم کی 90 فیصد تک افزائش کر لیتا ہے تو وہ نیوکلیائی بم آسانی سے بنا سکتا ہے۔ دوسری طرف ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے مطابق جن مقامات پر حملہ کیا گیا ہے، پہلے اس کی صفائی ہونی ہے۔ اس کے بعد ہی آگے کا فیصلہ لیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔