امریکہ میں آزادی کا جشن پھیکا، ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں زبردست احتجاجی مظاہرے
نیویارک، شکاگو، لاس اینجلس اور واشنگٹن ڈی سی سمیت کئی شہروں میں ٹرمپ کے خلاف لوگ سڑک پر اتر آئے ہیں۔ مظاہرین بینر اور پوسٹر کے ساتھ ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔

ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کرتے امریکی شہری۔ تصویر ’انسٹا گرام‘
امریکہ نے 4 جولائی کو اپنا 249 واں یوم آزادی منایا لیکن یہ کافی پھیکا نظر آیا۔ دراصل اس بار جشن کا ماحول دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔ ایک طرف جہاں وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لون میں منعقد تقریب میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ’ون بگ بیوٹی فل‘ بل پر دستخط کرکے اسے قانون کا جامہ پہنا دیا تو وہیں دوسری طرف ٹرمپ کی انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ خاص کر جنوبی سرحد پر ’فیملی سیپریشن‘ (کنبوں کو الگ کرنے) کی پالیسی اور پناہ گزیوں کے تئیں سخت رویے نے عام شہریوں، سماجی کارکنان اور حقوق انسانی کی تنظیموں کو سڑکوں پر اترنے پر مجبور کر دیا۔
نیویارک، شکاگو، لاس اینجلس اور واشنگٹن ڈی سی سمیت کئی شہروں میں ٹرمپ کے خلاف لوگ سڑک پر اتر آئے۔ مظاہرین نے بینر اور پوسٹر کے ساتھ “No more cages”, “Families belong together” جیسے نعرے لگائے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یوم آزادی اس دن کی علامت ہوتی ہے جب آزادی، مساوات اور انصاف کی بات کی جاتی ہے، لیکن اس وقت پالیسیاں ان اقدار سے بالکل الگ جا رہی ہے۔
حالات کے پیش نظر کئی جگہوں پر آزادی تقاریب منسوخ کرنی پڑی ہے۔ انعقاد کاروں کا کہنا ہے کہ لوگ وفاقی امیگریشن پالیسی سے کافی خوفزدہ ہیں اور ذات کی بنیاد پر نشانہ بنائے جانے کے ڈر سے بھی لوگ جشن میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔ جنوبی کیلیفورنیا کے کئی طبقوں نے یوم آزادی کے انعقاد کو چھوٹا کر دیا یا تو پوری طرح سے منسوخ کر دیا ہے۔
لاس اینجلس کے ایل سیرینو پڑوس میں اس بار پریڈ منسوخ کر دی گئی، کیونکہ 90 فیصد شرکاء نے سیکوریٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پریڈ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔ ایک انعقاد کار جینی گویریرو نے کہا، ’’لوگ حب الوطنی میں یقین رکھتے ہیں، لیکن وہ ڈر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو نسلی بنیاد پر نشانہ بنائے جانے کا خوف ہے اور یہی خوف انہیں جشن میں شامل ہونے سے روک رہا ہے۔ اس کے علاوہ بیل گارڈنس میں جشن اور ڈاؤن ٹاؤن بلاک پارٹی جیسے دیگر مقامی انعقاد بھی اپنے اپنے پروگرام منسوخ کر چکے ہیں۔
جہاں ایک طرف کئی شہروں میں انعقاد کاروں نے پروگرام منسوخ کر دیے ہیں وہیں دوسری طرف کئی جگہوں پر یوم آزادی کے موقع پر زبردست احتجاج دیکھنے کو ملا۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسیوں، خاص کر میڈیکیٹ میں کٹوتی کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
’ویمنس مارچ‘ کی منیجنگ ڈائرکٹر تمیکا مڈلٹن نے بتایا کہ اس سال کے انعقاد چھوٹے پاٹلک (کمیونٹی ڈنر) سے لے کر بڑی شہری ریلیاں شامل ہیں۔ نیو ہیمپ شائر کے پورٹس ماؤتھ میں ایک شہری تقریب کے دوران نئے شہریوں کے ساتھ اتحاد دکھانے کے لیے احتجاجی مظاہرے کا منصوبہ ہے تاکہ نئے شہریوں کے ساتھ اتحاد دکھایا جا سکے۔ وہیں ہیوسٹن کے سٹی ہال کے باہر ایک بڑا مظاہرہ طے ہے۔ مڈلٹ نے کہا، ’’ہم لوگوں کو مدعو کر رہے ہیں کہ وہ سچی آزادی کا تصور کریں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔