ترکیے اور شام میں زلزلوں سے مچی تباہی کے درمیان سامنے آ رہیں دردناک کہانیاں، لاشیں نکالنے والوں کا پھٹ رہا کلیجہ!

’’دیکھتے ہی دیکھتے میری آنکھوں کے سامنے سب کچھ ختم ہو گیا، پہلے والدین اور بعد میں بیوی بچے ختم ہو گئے، اب سمجھ نہیں آ رہا میں کس کے لیے زندہ رہوں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

ترکیے اور شام میں یکے بعد دیگرے زلزلے کے 5 جھٹکوں نے ہزاروں زندگیوں کو لمحہ بھر میں ختم کر دیا۔ حالات ایسے ہیں کہ 48 گھنٹے بعد بھی لاشوں کی گنتی ختم نہیں ہوئی ہے اور راحت و بچاؤ کاری میں مصروف لوگ تباہی کا منظر دیکھ کر افسردہ حال ہیں۔ اس درمیان تباہی و بربادی کی ایسی ایسی کہانیاں بھی سامنے آنے لگی ہیں جنھیں سن کر لوگوں کی آنکھوں سے پانی بہنے لگے اور دل سے آہ نکل جائے۔ ملبہ میں دبی لاشوں کو نکالنے والوں کا بھی برا حال ہے جن کا کلیجہ ہر لاش کے ساتھ پھٹ پھٹ جا رہا ہے۔ کچھ واقعات تو ایسے ہیں جو درد و کرب کی ایک نئی داستان معلوم ہوتے ہیں۔

سمجھ نہیں آ رہا میں کس کے لیے زندہ رہوں!

زلزلہ کے بعد امریکی نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے ترکیے کے اجمارن باشندہ فرہاد نے بتایا کہ زلزلہ کے دوران اس کی آنکھوں نے جو دیکھا اور سنا شاید وہ نظارہ زندگی بھر اس کے سامنے گھومتا رہے گا۔ فرہاد کہنا ہے کہ زلزلہ کا اندازہ رات تقریباً 4 بجے لگا۔ شیشہ ٹوٹنے کی آواز آئی تو لگا کہ کسی نے پتھر مارا ہے۔ لیکن جب دیکھنے کے لیے اٹھا اور زمین پر پیر رکھا تو پیر سنبھل ہی نہیں رہے تھے۔ فرہاد نے کہا کہ میں سمجھ گیا کہ زلزلہ آ گیا ہے۔ فیملی کے باقی لوگوں کو جگایا اور باہر نکالنے لگا۔ بزرگ والدین بھی ساتھ تھے، لیکن وہ کچھ پیچھے رہ گئے۔ تھوڑی سی دیر کا نتیجہ یہ ہوا کہ گھر کا ایک حصہ والدین پر گر گیا۔ بڑی مشکل سے ان کی لاشیں ملبہ سے نکالی گئیں۔

فرہاد کا فسانۂ غم یہیں پر ختم نہیں ہوتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ماں باپ کی لاشوں کو جب وہ ملبہ سے نکال رہا تھا تو بیوی اور بیٹے باہر روڈ پر کنارے میں کھڑے تھے۔ اچانک زلزلہ کا دوسرا جھٹکا آیا اور چند سیکنڈ میں ہی قریب کی ایک عمارت منہدم ہو گئی۔ فرہاد نے کہا ’’دیکھتے ہی دیکھتے میری آنکھوں کے سامنے سب کچھ ختم ہو گیا۔ پہلے والدین اور بعد میں بیوی بچے ختم ہو گئے۔ اب سمجھ نہیں آ رہا میں کس کے لیے زندہ رہوں۔‘‘


لاشوں کو نکالتے نکالتے ہم تھک چکے ہیں!

شام کے ایک افسر نے ترکیے کی ویب سائٹ کو دیے انٹرویو میں بتایا کہ ملبہ سے لاشوں کو نکالتے نکالتے وہ پوری طرح سے ٹوٹ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ زلزلہ آفت سے بھی بڑا ہے۔ لاشوں کو نکالتے نکالتے ہم تھک چکے ہیں۔ سمجھ نہیں آتا کہ ہم کیا کریں۔ اس طرح کی آفت سے نمٹنے کی ہماری صلاحیت ہی نہیں ہے۔ صرف دنیا ہی ہمیں موت کی اس دلدل سے نکال سکتی ہے۔‘‘ یہ حالت راحت و بچاؤ کے کام میں لگے بیشتر افراد کی ہے۔ ملبہ میں سے لاشوں کو نکالنا مشکل ہو رہا ہے اور لگاتار مایوس کن خبریں انھیں لوگوں کو سنانی پڑ رہی ہیں۔

میں ہمیشہ آپ کی غلام بن کر رہوں گی

ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جو شام کی بتائی جا رہی ہے۔ اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو بچے ملبہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ دونوں بھائی بہن ہیں اور ان کے لیے ملبہ سے نکلنا مشکل ہو رہا ہے۔ جیسے ہی بچاؤ کاری میں شامل اہلکار وہاں پہنچتے ہیں تو بچی ان سے اپیل کرتی ہے کہ کسی بھی طرح وہ انھیں باہر نکالیں۔ ساتھ ہی وہ بہت دہشت اور جذباتی انداز میں کہتی ہے ’’آپ جو بھی کہیں گے میں وہ کروں گی، میں ہمیشہ آپ کی غلام بن کر رہوں گی۔‘‘


وہ لوگوں کو حوصلہ دے رہا تھا، اور پھر اچانک...

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اردم نامی شخص نے بتایا کہ رات کو ہی اس نے اپنے دوست کو عشائیہ پر بلایا تھا۔ وہ بغل کے ہی مکان میں رہتا تھا۔ اردم نے کہا کہ اس کا دوست شیا زلزلہ کے بعد لوگوں کو حوصلہ دے رہا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، پھر اچانک مکان کا آخری حصہ اس کے اوپر گر گیا اور چند سیکنڈ میں ہی شیا نے ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں بند کر لیں۔

پاپا میں ٹھیک ہوں!

کہارنماس کے پجارسک ضلع میں ایک چھ منزلہ عمارت زلزلہ سے منہدم ہو گئی۔ اس حادثہ میں 5 سالہ بچی آئسے گنیس ملبہ میں دب گئی۔ وہ ہل تک نہیں پا رہی تھی۔ آئسے کے ساتھ اس کا بھائی اور والدین بھی ملبہ کے نیچے دب گئے تھے۔ اچھی بات یہ رہی کہ والدین اور بھائیوں کو ملبہ سے جلد ہی نکال لیا گیا لیکن آئسے پھنسی رہی۔ وہ 7 گھنٹے تک اس ملبہ میں دبی رہی اور اس دوران آئسے نے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کیا۔ اس نے ملبہ کے اندر سے ہی فون پر اپنے والد سے بات کی اور کہا ’’پاپا میں یہاں ہوں، پاپا میں ٹھیک ہوں۔‘‘ پھر بعد میں اسے باہر نکال کر اسپتال لے جایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔