کناڈا: پانچ دنوں میں دوسری مرتبہ مہاتما گاندھی کے مجسمہ کو شرپسند عناصر نے پہنچایا نقصان

وینکوور واقع ہندوستان کے قونصلیٹ جنرل نے منگل کے روز جانکاری دی کہ تازہ واقعہ میں سائمن فریزر یونیورسٹی کے برنابی احاطہ واقع پیس اسکوائر پر لگائی گئی مہاتما گاندھی کی مورتی کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مہاتما گاندھی کا مجسمہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مہاتما گاندھی کا مجسمہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کناڈا میں ایک بار پھر مہاتما گاندھی کے مجسمہ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کناڈا کے برطانوی کولمبیا علاقہ میں ایک یونیورسٹی احاطہ میں موجود مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے ساتھ توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ چند دنوں پہلے کی ہی بات ہے جب کناڈا میں گاندھی کے ایک مجسمہ کو خالصتان حامیوں کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا تھا۔ اب تازہ واقعہ نے حکومت کناڈا کے سامنے کئی سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔

وینکوور واقع ہندوستان کے قونصلیٹ جنرل نے منگل کے روز جانکاری دی کہ تازہ واقعہ میں سائمن فریزر یونیورسٹی کے برنابی احاطہ واقع پیس اسکوائر پر لگائی گئی مہاتما گاندھی کی مورتی کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ قونصلیٹ جنرل نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ہم امن کے سفیر مہاتما گاندھی جی کی مورتی کو نقصان پہنچانے کے جرم کی سخت مذمت کرتے ہیں۔‘‘ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’کناڈائی افسران سے اس معاملے میں فوری جانچ کرنے اور قصورواروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کی گزارش کی جاتی ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل خالصتان حامیوں کے ذریعہ 23 مارچ کو کناڈا کے اونٹاریو واقع ہیملٹن شہر میں سٹی ہال کے پاس مہاتما گاندھی کے مجسمہ کو نقصان پہنچایا گیا تھا اور اس پر اسپرے-پینٹ کیا گیا تھا۔ مجسمہ پر خالصتان کی حمایت میں اور ہندوستان کی مخالفت میں الفاظ بھی لکھے گئے تھے۔ ہیملٹن کے اس واقعہ کو پولیس نے ’ہیٹ کرائم‘ قرار دیا تھا۔ یہ بات فکر انگیز ہے کہ کناڈا میں ہندوستانی اداروں اور مندروں وغیرہ پر خالصتان حامیوں کے حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔ چونکہ شمالی امریکہ کے ملک کناڈا میں ہندوستانیوں کی آبادی بہت ہے، اس لیے ہندوستانی اداروں، مندروں یا پھر مہاتما گاندھی کے مجسمہ کو نقصان پہنچائے جانے سے ایک بڑے طبقے کو تکلیف ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔