ہانگ کانگ آتشزدگی: مہلوکین کی تعداد 128 ہوئی، خاک ہوئی عمارتوں کے ملبہ سے لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ جاری
ہانگ کانگ کے سیکورٹی سکریٹری کرس تانگ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جلی ہوئی عمارتوں سے لگاتار لاشیں برآمد ہو رہی ہیں، اس لیے مہلوکین کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

ہانگ کانگ کی رہائشی عمارتوں میں 2 روز قبل لگی آگ میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 128 پہنچ گئی ہے۔ جمعہ کے روز آگ سے متاثر عمارتوں میں تلاشی مہم کے دوران مزید کئی لاشیں برآمد ہوئیں۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مزید لاشیں برآمد ہو سکتی ہیں۔ فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ تلاشی مہم کو جاری رکھے ہوئے ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ تلاشی مہم آخری مرحلہ میں ہے۔ یعنی جلد ہی مہلوکین کی حتمی تعداد بھی سامنے آ جائے گی۔
فائر بریگیڈ ٹیم کے لوگ سب سے زیادہ ان عمارتوں کی تلاشی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، جہاں سے سب سے زیادہ فون کال کیے گئے تھے لیکن فائر بریگیڈ کی ٹیم وقت پر پہنچ نہیں پائی تھی۔ ہانگ کانگ کے سیکورٹی سکریٹری کرس تانگ نے کا تازہ بیان بھی سامنے آ گیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جلی ہوئی عمارتوں میں لگاتار لاشیں برآمد ہو رہی ہیں، اس لیے مہلوکین کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بدھ کی دوپہر میں ہانگ کانگ کے تائی پو علاقہ واقع وانگ فُک کورٹ احاطہ میں 8 عمارتوں میں سے 7 میں آگ لگ گئی تھی۔ عمارتوں میں تعمیر نو کے کام کے لیے بانس کی مچان لگی ہوئی تھی، جس کے سبب آگ تیزی کے ساتھ پھیلی اور ایک عمارت سے شروع ہو کر دوسری اور تیسری عمارت ہوتے ہوئے 7 عمارتوں تک پہنچ گئی۔ اس خوفناک واقعہ کے بعد ایک ہزار سے زیادہ فائر بریگیڈ کے جوانوں نے 24 گھنٹوں کی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا۔ حادثہ کے 2 دن بعد بھی کچھ مقامات پر عمارتوں سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
جس احاطہ میں آگ لگی ہے، اس میں تقریباً 2000 فلیٹ ہیں۔ ان میں تقریباً 4800 افراد مقیم تھے۔ حادثہ میں 70 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں، جن میں 11 فائر بریگیڈ کے جوان ہیں۔ حادثہ میں متاثر ہونے والے 900 افراد عارضی طور پر کیمپوں میں مقیم ہیں اور تکلیف بھری زندگی گزارنے کو مجبور ہیں۔ جن 2 عمارتوں میں پہلے آگ لگی، انہی میں سب سے زیادہ جان و مال کا نقصان ہوا ہے۔ ہانگ کانگ پولیس نے حادثہ سے متعلق ایک کنسٹرکشن کمپنی کے ہدایت کاروں سمیت 3 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان لوگوں کی گرفتاری سنگین لاپروائی برتنے کے الزام میں ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔