تنزانیہ میں موسلادھار بارش کے سبب 155 لوگوں کی موت، وزیر اعظم مجالیوا نے ال نینو کو ٹھہرایا ذمہ دار

تنزانیہ کے وزیر اعظم مجالیوا کا کہنا ہے کہ شدید بارش کے سبب 51 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور 2 لاکھ سے زائد افراد اس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تنزانیہ میں موسلادھار بارش سے تباہی والے حالات</p></div>

تنزانیہ میں موسلادھار بارش سے تباہی والے حالات

user

قومی آوازبیورو

تنزانیہ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے رہ رہ کر موسلادھار بارش ہو رہی ہے جس نے ملک میں تباہی والے حالات پیدا کر دیے ہیں۔ لگاتار ہو رہی بارش سے سیلاب اور زمین دھنسنے کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں جس میں اب تک 155 لوگوں کی جان جا چکی ہے۔ شدید بارش اور موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے تنزانیہ کے وزیر اعظم قاسم مجالیوا نے اس کے لیے ال نینو ماحولیاتی پیٹرن کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

دراصل تنزانیہ میں لگاتار ہو رہی تیز بارش کے سبب سڑکیں، پل اور ریل روڈ وغیرہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس تباہی پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’’آندھی طوفان کے ساتھ شدید ال نینو بارش کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب اور زمین دھنسنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ اس سے بہت نقصان ہوا ہے۔‘‘ انھوں نے بارش کے تباہناک اثرات کے لیے غیر مستحکم زراعتی طریقے کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس غیر مستحکم زراعت کے طریقوں میں فصلوں کو کاٹ کر جلانا، مویشیوں کی بے قابو انداز میں چَرائی اور جنگلوں کی کٹائی شامل ہے۔


تنزانیہ کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ موسلادھار بارش کے سبب اب تک 51 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور 2 لاکھ سے بھی زائد افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیلاب میں پھنسے لوگوں کو ایمرجنسی خدمات کے ذریعہ محفوظ مقامات پر لے جایا جا رہا ہے۔ یہاں کے اسکولوں میں بھی پانی بھر جانے کے سبب انھیں بند کر دیا گیا ہے۔ سیلاب کے سبب 226 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ ال نینو ایک قدرتی طور پر ہونے والا موسمی واقعہ ہے جو بڑھتے گلوبل وارمنگ، خشک سالی اور شدید بارش کے سبب پیش آتا ہے۔ مشرقی افریقہ میں ان دنوں معمول سے زیادہ بارش ہو رہی ہے، یہ بھی اسی کا اثر ہو سکتا ہے۔ اس شدید بارش کی وجہ سے پڑوسی ممالک برونڈی اور کینیا میں بھی آبی جماؤ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔