’چار بچے پیدا کرو-ٹیکس سے چھوٹ پاؤ‘، کم ہوتی آبادی سے پریشان یونانی حکومت کا شہریوں کو پُرکشش آفر

یونان میں شرح پیدائش یورپ میں سب سے کم ہو چکی ہے۔ یہاں فی خاتون صرف 1.4 بچے ہیں۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو 2050 تک ملک کی آبادی گھٹ کر 80 لاکھ سے بھی کم ہو سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’انسٹا گرام’</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بڑھتی آبادی کو لے کر دنیا کے کئی ملک پریشان ہیں۔ جہاں ایک طرف ہندوستان اور چین جیسے ملکوں میں آبادی 140 کروڑ کے پار جا چکی ہے اور یہاں کی حکومتیں اس پر قابو پانے کی کوششیں کر رہی ہیں وہیں دوسری طرف یورپی ملکوں میں حالات بالکل برعکس ہیں۔ یہاں پر بزرگ ہوتی آبادی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ اس کے حل کے لیے یہاں کی حکومتیں ایسے پُرکشش آفر دے رہی ہیں جس سے لوگ بچے پیدا کرنے کی طرف راغب ہوں۔

کچھ ایسا ہی قدم اٹھایا ہے جنوب مشرقی یورپی ملک یونان نے، جو کم ہوتی آبادی سے پریشان ہے۔ ایسے میں یہاں کی حکومت نے ایک آفر دیا ہے جس کے تحت جن کے گھر میں 4 بچے ہوں گے انہیں ٹیکس سے راحت ملے گی۔


یونانی حکومت نے حال ہی میں تقریباً 1.4 ارب کے راحتی منصوبہ کا اعلان کیا، جس کا مقصد ملک میں گھٹتی آبادی اور تیزی سے بڑھ رہے بڑھاپے کے مسئلہ سے نپٹنا ہے۔ وزیر اعظم کیریاکوس متسوٹاکس نے اسے 50 سال میں سب سے بڑا ٹیکس سدھار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم حال کے اقتصادی چیلنجز اور ماں-باپ کو بچوں کی پیدائش پر اقتصادی تعاون دینے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔

یہ راحت پیکیج 2026 سے نافذ ہوگا اور اس میں سبھی انکم ٹیکس شرح میں 2 فیصد کی کمی شامل ہے۔ خصوصی طور سے 4 بچوں والے کم آمدنی والے کنبوں کو صفر ٹیکس شرح دی جائے گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یونان میں شرح پیدائش یورپ میں سب سے کم ہو چکی ہے۔ یہاں فی خاتون صرف 1.4 بچے ہیں۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو 2050 تک ملک کی آبادی گھٹ کر 80 لاکھ سے بھی کم ہو سکتی ہے اور 36 فیصد آبادی بوڑھی ہو سکتی ہے۔ معلوم ہو کہ آبادی کے اعداد و شمار کے حساب سے  یونان یورپ کا سب سے بزرگ ملک بننے کے دہانے پر ہے۔


یونان میں نئی پالیسی کے تحت ان بستیوں کو بھی ٹیکس سے چھوٹ دی جائے گی جن کی آبادی 1500 سے کم ہے۔ دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کیریاکوس نے اس آفر کے اعلان کے بعد کہا، ’’اگر آپ کا کوئی بچہ نہیں ہے تو زندگی گزر بسر کی لاگت الگ چیز ہے اور دو یا تین بچوں کے ساتھ زندگی جینا الگ بات ہے۔ ایسے میں ایک ملک کے طور پر ہمیں ان شہریوں کو انعام دینے کا طریقہ ڈھونڈنا ہوگا جو زیادہ بچے پیدا کرنے کا متبادل منتخب کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔