نائیجیریا میں بندوق برداروں کا وحشیانہ حملہ، 100 لوگوں کی موت، کئی کنبوں کو کمرے میں بند کرکے زندہ جلایا

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا ہے کہ بنیو ریاست میں حملوں کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور بندوق بردار پوری طرح سے بے خوف ہو کر لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر/انسٹاگرام</p></div>

علامتی تصویر/انسٹاگرام

user

قومی آواز بیورو

نائیجیریا کے سینٹرل بنیو ریاست کے یلے واٹا گاؤں میں بندوق برداروں کے حملے میں 100 سے زائد لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ یہ اطلاع ایمنسٹی انٹرنیشنل نائیجیریا نے ہفتہ کو دی۔ تنظیم نے بتایا کہ حملہ جمعہ کی دیر رات سے ہفتہ کی صبح تک جاری رہا۔

ایمنسٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک بیان میں کہا، ’’ابھی بھی کئی لوگ لاپتہ ہیں۔ درجنوں افراد زخمی ہیں اور انہیں صحیح طبی امداد نہیں مل پا رہی ہے۔ ظلم کی انتہا کرتے ہوئے کئی کنبوں کو ان کے کمروں میں بند کرکے زندہ جلا دیا گیا۔‘‘


ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا کہ بنیو ریاست میں حملوں کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور بندوق بردار پوری طرح سے بے خوف ہو کر لوگوں کا قتل کر رہے ہیں۔ ان حملوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں اور چونکہ زیادہ تر متاثر کسان ہیں، اس لیے اس سے خوراک تحفظ پر بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

بین الاقوامی حقوق انسانی کی تنظیموں نے نائیجیریا حکومت سے حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کے ساتھ ساتھ متاثرہ کنبہ کے لیے رہائش اور راحت کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی مسئلے کے طویل مدتی حل کے لیے حکمت عملی بنانے کی مانگ کی ہے۔


واضح رہے کہ بنیو ریاست نائیجیریا کی درمیانی پٹی میں واقع ہے، جہاں مسلم اکثریت شمال اور عیسائی اکثریت جنوب آپس میں ملتے ہیں۔ اس علاقے میں چرواہوں اور کسانوں کے درمیان زمین کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے لڑائی چلی آ رہی ہے۔ چرواہے اپنے مویشیوں کے لیے چارہ گاہ کی تلاش میں رہتے ہیں جبکہ کسان کھیتی کے لیے زمین چاہتے ہیں۔

ان جھگڑوں سے ذاتی اور مذہبی کشیدگی مزید بڑھ جاتی ہے۔ گزشتہ مہینے بھی مشبہ چرواہوں نے بنیو ریاست کے گیور ویسٹ ضلع میں حملہ کرکے کم سے کم 42 لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ریسرچ فرم ایس بی ایم انٹلیجنس کے مطابق 2019 سے اب تک ان پُر تشدد جھڑپوں میں 500 سے زائد لوگوں کی جان جا چکی ہے اور تقریباً 22 لاکھ افراد منتقل ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔