لوگوں کے گھر کے پتے لیک کر رہا ہے ’گروک‘، رازداری کو شدید خطرہ لاحق
گروک کا طرز عمل بقیہ اے آئی ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی، گوگل جیمینی اور کلاؤڈ سے بالکل برعکس ہے، جو فوراً رازداری کے ضوابط کا حوالہ دے کر ایسی معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔

ایلون مسک کی ’اے آئی‘ کمپنی ’ایکس اے آئی‘ کا چیٹ بوٹ ’گروک‘ ان دنوں تنازعات میں ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہ چیٹ بوٹ بے حد کم پوچھ تاچھ پر بھی عام لوگوں کے گھر کے پتے، رابطے کی تفصیلات اور خاندانی معلومات تک شیئر کر رہا ہے۔نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ نیوز نے خبر شائع کی ہے کہ ’فیوچرزم‘ کی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ میں انٹیگریٹڈ یہ اے آئی ماڈل کسی بھی پتہ کو تلاش کرنے اور بتانے میں خطرناک حد تک صلاحیت رکھتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے گروک صرف مشہور شخصیات ہی نہیں بلکہ عام شہریوں کے بھی ذاتی پتے کو ظاہر کر رہا ہے۔ یہاں تک کہ ایک معاملہ میں اس نے ’بارسٹول اسپورٹس‘ کے فاؤنڈر ڈیو پورٹنائے کا درست پتہ بھی فوراً دے دیا۔ اس سے بھی تشویشناک امر یہ ہے کہ گروک یہی سلوک غیر مشہور افراد کے ساتھ بھی کر رہا ہے۔
تحقیقات کے دوران پایا گیا کہ صرف (نام) ایڈریس ٹائپ کرنے پر گروک نے حیران کن نتائج پیش کیے۔ 33 رینڈم (بے ترتیب) ناموں میں سے 10 کے موجودہ گھر کے پتے، 7 کے پرانے پتے اور 4 آفس کے پتے اس نے فوری طور پر فراہم کر دیے۔ کئی بار تو اس نے غلط پہچان ملانے کے باوجود صارفین سے زیادہ درست تلاش کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ کچھ چیٹ میں گروک نے صارفین کو 2 آپشن دیے جواب اے اور جواب بی دونوں میں نام، فون نمبر اور 2 گھر کے پتے تک موجود تھے۔ کئی معاملوں میں تو صرف پتہ پوچھنے پر بھی وہ پورا ذاتی ڈوزیئر تیار کر دیتا تھا۔ گروک کا یہ عمل بقیہ اے آئی ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی، گوگل جیمینی اور کلاؤڈ سے بالکل برعکس ہے، جو فوراً رازداری کے ضوابط کا حوالہ دے کر ایسی معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔
ایکس اے آئی کے مطابق گروک میں ’نقصان دہ درخواستوں‘ کو روکنے کے لیے فلٹر موجود ہے۔ لیکن رپورٹ بتاتی ہے کہ ان فلٹرز میں ڈاکسنگ، اسٹالکنگ یا ذاتی معلومات کو شیئر کرنے سے روکنے کی کوئی بات واضح طور پر موجود نہیں ہے۔ اگرچہ ایکس اے آئی کی پالیسی اس طرح کے استعمال کو غیرقانونی بتاتی ہو لیکن گروک کے جواب بتاتے ہیں کہ یہ حفاظتی فلٹرز ٹھیک سے کام نہیں کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔