9 اکتوبر کو ایک بار پھر نیپال کی سڑکوں پر اتریں گے ’جین-زی‘، سوشیلا کارکی کی عبوری حکومت سے ہیں ناراض

جین-زی تحریک کا ایک گروپ 9 اکتوبر کو راجدھانی کٹھمنڈو میں احتجاج کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس بار احتجاج سوشیلا کارکی کی حکومت کے خلاف ہونے والا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیپال میں ’جین-زی‘ سے منسلک لوگ پھر سے سڑکوں پر اترنے کی تیاری میں ہیں۔ اس کے لیے 9 اکتوبر کا دن منتخب کیا گیا ہے۔ جین-زی تحریک کا ایک گروپ اس روز راجدھانی کاٹھمنڈو میں احتجاج کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس بار احتجاج سوشیلا کارکی کی حکومت کے خلاف ہونے والا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جین-زی سے منسلک لوگ اس کو لے کر اپیل کر رہے ہیں۔ واضح ہو کہ گزشتہ ماہ نیپال میں جین-زی کے احتجاج کے سبب کے پی شرما اولی کی حکومت گر گئی تھی۔

جین-زی 9 اکتوبر کو عبوری حکومت کے خلاف احتجاج کا منصوبہ اس وجہ سے بنا رہے ہیں، کیونکہ اس تاریخ کو وہ ’نیک شگن‘ مان رہے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 9 ستمبر کو ہی جین-زی تحریک کے سامنے مجبور ہو کر نیپال کے وزیر داخلہ نے استعفیٰ دیا تھا۔ اس کے بعد 10 ستمبر کو وزیر اعظم کے پی شرما اولی استعفیٰ دے کر فوجی بیرک میں چھپ گئے تھے۔ اس کے بعد نیپال میں عبوری حکومت تشکیل دی گئی، جس کی باگ ڈور سوشیلا کارکی کو سونپی گئی۔


ایک طرف عبوری حکومت کی تشکیل کے بعد نیپال پھر سے پٹری پر لوٹنے کی کوشش کر رہا ہے، کارکی حکومت کا بنیادی مقصد آئندہ سال 2026 میں عام انتخاب کرانا ہے۔ دوسری طرف جین-زی سے منسلک ایک گروپ 9 اکتوبر کو عبوری حکومت کے خلاف احتجاج کی تیاری کر رہا ہے۔ حالانکہ جین-زی سے منسلک دیگر گروپ نے احتجاج میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ جین-زی کا چہرہ رہیں تنوجا پانڈے کے مطابق یہ احتجاج پرتشدد ہو سکتا ہے، ہم سب انتخاب تک انتظار کریں گے۔ اسی طرح مراج ڈھنگانا نے ایک ویڈیو جاری کر خود کو جین-زی کے ہونے والے احتجاج سے دور رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ مراج کا کہنا ہے کہ ہمارے مطالبات پورے ہو چکے ہیں، اب ہم کوئی تحریک نہیں کرنے جا رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سوشیلا کارکی کی عبوری حکومت کی تشکیل کے وقت سے ہی جین-زی کے 3 اہم مطالبات ہیں۔ ان میں سے پہلا مطالبہ ہے کہ جو لوگ احتجاج کے دوران مارے گئے ہیں ان کی فہرست جاری کی جائے اور انہیں شہید کا درجہ دیا جائے۔ دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ نیپال کی جو عبوری حکومت ہے اس میں نوجوانوں کو بھی حصہ داری دی جائے۔ تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ نیپال کے ان لیڈران کو فوراً جیل میں ڈالا جائے، جن کے حکم پر احتجاج کے دوران جین-زی پر گولی چلائی گئی تھی۔ حالانکہ سوشیلا کارکی کی حکومت نے مذکورہ تینوں مطالبات میں سے اب تک کسی پورا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں کی ہے۔