آیا صوفیہ میں 86 سَال بعد ہوئی جمعہ کی نماز

آیا صوفیہ عمارت کو 1934 میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے میوزیم میں تبدیل کردیا تھا، اس سے قبل مذکورہ عمارت سلطنت عثمانیہ کے قیام سے مسجد میں تبدیل کی گئی تھی۔

تصویرالعربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویرالعربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

استنبول کی آیا صوفیہ گرینڈ مسجد میں 86 سال بعد کل نماز جمعہ ادا کی گئی۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے نماز ادا کی۔ خطبہ جمعہ اور دعا کے دوران‌ روح‌ پرور مناظر دیکھے گئے جبکہ ترک وزیر مذہبی امور پروفیسر ڈاکٹر علی ایریاش نے خطبہ جمعہ تلوار تھام کر دیا۔

واضح رہے کہ ترک عدالت نے 11 جولائی کو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوان نے عمارت کو مسجد میں تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔ آیا صوفیہ عمارت کو 1934 میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے میوزیم میں تبدیل کردیا تھا، اس سے قبل مذکورہ عمارت سلطنت عثمانیہ کے قیام سے مسجد میں تبدیل کی گئی تھی۔


استنبول میں واقع تاریخی عمارت 1453 سے قبل 900ء سال تک بازنطینی چرچ تھی اور کہا جاتا ہے کہ مذکورہ عمارت کو سلطنت عثمانیہ کے بادشاہوں نے پیسوں کے عوض خرید کر مسجد میں تبدیل کیا تھا۔ مگر پھر جنگ عظیم اول کے خاتمے کے بعد سلطنت عثمانیہ کے بکھرنے اور جدید سیکولر ترکی کے قیام کے بعد مصطفیٰ کمال اتاترک نے مسجد کو 1934ء میں میوزیم میں تبدیل کردیا تھا۔

آیا صوفیہ مسجد شریف کبیرہ کے نام سے کھولے گئے ٹوئٹر اکاؤنٹ کا افتتاح ’’بسم اللہ‘‘ کے ساتھ کیا گیا جسے ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے اکاؤنٹ سے بھی شیئر کیا۔ اس موقع پر لوگوں نے خوشی کا اظہار بھی کیا۔


ترک میڈیا کے مطابق آیا صوفیا مسجد میں نماز جمعہ کے موقع پر اطراف میں لوگوں کا رش ہونے کی وجہ سے مرد و خواتین کے لیے مختص کی گئی تمام جگہیں مکمل طور پر بھر گئیں۔ اس موقع پر ایک شخص نے سلطنت عثمانیہ کے دور کا لباس پہنا ہوا تھا۔

میڈیا کے مطابق عوام کی بڑی تعداد کے باعث مسجد آیا صوفیا کے احاطے میں مزید افراد کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے مسجد کے احاطے سے نماز جمعہ ادا کی۔


چرچ سے مسجد اور پھر میوزیم کے بعد دوبارہ مسجد میں تبدیل ہونے والی عمارت میں 24 جولائی کو 86 سال بعد نہ صرف نماز جمعہ ادا کی گئی بلکہ اسی دن عمارت میں تقریبا 9 دہائیوں بعد اذان بھی دی گئی۔

اس موقع پر 18 ہزار پولیس اہلکاروں کو سیکورٹی پر مامور کیا گیا جبکہ 800 ڈاکٹرز اور 110 ایمبولینسز طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے تعینات رہے۔ ترکی کے 3 امام اور 5 موذن کو خطے اور اذان کی ادائیگی کا شرف حاصل ہوا۔


خطبہ جمعہ کے دوران امام جماعت نے طویل دعا کروائی جس میں مسلم امہ کے دوبارہ عروج کی دعائیں مانگی گئیں۔ لوگوں نے اشکبار آنکھوں سے دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سے نجات اور دوبارہ ایک امت بننے کی التجا کی۔

نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے ترک صدر رجب طیب اردوان سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے بھی خصوصی شرکت کی جب کہ ترک صدر نے اس موقع پر تلاوت قرآن پاک بھی کی انہوں نے سلطان محمد فاتحؒ کے مزار پر حاضری بھی دی۔


یاد رہے کہ جمعرات کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اس عمارت کا دورہ کیا تھا اور اسے نمازِ جمعہ کے لیے کھولنے کے حوالے سے کیے جانے والی انتظامات کا جائزہ لیا تھا اسی دن انھوں نے عمارت کے باہر ’آیا صوفیہ گرینڈ موسک‘ کی تختی بھی اپنے ہاتھوں سے نصب کی۔(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Jul 2020, 9:30 AM