نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے منگنی کے 5 سال بعد بوائے فرینڈ گیفورڈ سے کی شادی

شادی کی تقریب ہفتہ کے روز نیوزی لینڈ کی راجدھانی ویلنگٹن سے 325 کلومیٹر دور واقع ہاکس بے علاقہ میں منقعد کیا گیا، اہل خانہ کی موجودگی میں جیسنڈا آرڈرن اور کلارک گیفورڈ رشتۂ ازواج میں منسلک ہوئے۔

<div class="paragraphs"><p>جیسنڈا آرڈرن اور کلارک گیفورڈ رشتۂ ازواج میں منسلک، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/andrewmacfnz">@andrewmacfnz</a></p></div>

جیسنڈا آرڈرن اور کلارک گیفورڈ رشتۂ ازواج میں منسلک، تصویر@andrewmacfnz

user

قومی آوازبیورو

نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اپنے بوائے فرینڈ کلارک گیفورڈ سے ہفتہ کے روز شادی کر لی۔ ان دونوں کے درمیان پانچ سال قبل منگنی ہو چکی تھی، لیکن کورونا وبا پھیلنے کی وجہ سے شادی کی تقریب منعقد نہیں ہو سکی تھی۔ حالانکہ اس درمیان جیسنڈا آرڈرن نے ایک بچی کو بھی جنم دیا جس کی تصویریں اس وقت خوب وائرل ہوئی تھیں جب جیسنڈا اسے لے کر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں پہنچی تھیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جیسنڈا آرڈرن اور کلارک گیفورڈ کے درمیان 2022 میں شادی ہونی تھی، لیکن کورونا کے بڑھتے معاملوں کے سبب انھوں نے شادی کا ارادہ ملتوی کر دیا تھا۔ طویل مدت کے بعد دونوں نے ایک ذاتی تقریب منعقد کر شادی کر مرحلہ طے کیا۔ یہ تقریب نیوزی لینڈ کی راجدھانی ویلنگٹن سے 325 کلومیٹر دور واقع ہاکس بے علاقہ میں منقعد کیا گیا۔ اہل خانہ کی موجودگی میں جیسنڈا اور گیفورڈ نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھاما۔ اس تقریب میں سابق وزیر اعظم کرس ہپکنز بھی موجود تھے۔


قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن اور ان کے بوائے فرینڈ کلارک گیفورڈ 2014 سے ہی ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔ پانچ سال کا وقت ایک ساتھ گزارنے کے بعد انھوں نے منگنی کی تھی اور 2022 میں شادی کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ منگنی کی تقریب میں کووڈ-19 پابندیوں کے سبب صرف 100 لوگ ہی شامل ہو پائے تھے۔

واضح رہے کہ 2017 میں جیسنڈا آرڈرن جب نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم بنی تھیں تو وہ نیوزی لینڈ کی کم عمر وزیر تھیں۔ انھوں نے کورونا بحران میں کئی اہم فیصلے لیے تھے جس نے انھیں عالمی شہرت عطا کی۔ انھوں نے وزیر اعظم رہتے ہوئے ہی ایک بیٹی کو جنم دیا تھا۔ جیسنڈا آرڈرن نے جنوری 2023 میں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے وزیر اعظم کی شکل میں ساڑھے پانچ سال گزارے ہیں اور آگے اس عہدہ پر برقرار نہیں رہنا چاہتیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔