یورپی یونین غزہ کی پٹی کے لیے تین ہزار پولیس اہل کاروں کی تربیت کا ارادہ رکھتی ہے

عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر کہا کہ "غزہ میں استحکام قائم رکھنے کے لیے بڑی پولیس فورس کی ضرورت ہو گی"۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

یورپی یونین کا ارادہ ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں تین ہزار پولیس اہل کاروں کو تربیت دے گی۔ بالکل اسی طرح جیسے اس نے پہلے مقبوضہ مغربی کنارے میں کیا تھا۔ یہ بات کل ایک یورپی عہدے دار نے بتائی۔عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر کہا کہ "غزہ میں استحکام قائم رکھنے کے لیے بڑی پولیس فورس کی ضرورت ہو گی"۔

منگل کو سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس کے تحت 10 اکتوبر کو غزہ میں جنگ بندی عمل میں آئی۔ یہ منصوبہ اسرائیل اور حماس کے درمیان دو سالہ جنگ کے بعد سامنے آیا، جس کے دوران غزہ محصور رہا۔


اس منصوبے کے تحت اسرائیلی قیدیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے بعد غزہ کی پٹی میں ایک بین الاقوامی فورس تعینات کی جائے گی۔ یہ فورس خاص طور پر اسرائیل اور مصر کے ساتھ سرحدوں کی حفاظت، ہتھیاروں کو جمع کرنے اور غیر ریاستی مسلح گروہوں سے ہتھیار چھیننے کی ذمہ داری اٹھائے گی۔

بعد ازاں غزہ میں پائے دار سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے یورپی یونین یہ تجویز دے گی کہ ایسے پولیس اہل کاروں کو تربیت دی جائے جو حماس کے ماتحت نہیں ہیں، کیونکہ حماس پورے علاقے پر قابض ہے۔اس عہدے دار کے مطابق تقریباً سات ہزار پولیس اہل کار غزہ میں فلسطینی اتھارٹی سے تنخواہیں حاصل کر رہے ہیں، حالانکہ ان میں سے اکثر کو ریٹائر کیا جا چکا ہے یا وہ کام کرنے کے قابل نہیں ہیں، البتہ تقریباً تین ہزار اہل کار تربیت کے قابل ہیں۔


یورپی یونین 2006 سے مغربی کنارے میں پولیس کی تربیت کے مشن کی فنڈنگ کر رہی ہے۔ اس کا بجٹ تقریباً 1.3 کروڑ یورو (تقریباً 1.5 کروڑ ڈالر) ہے۔ یورپی یونین کے وزراء خارجہ اس تجویز پر جمعرات کو برسلز میں اجلاس میں غور کریں گے۔ اسی دن فلسطین کے لیے عطیہ دہندگان ممالک کی کانفرنس بھی برسلز میں منعقد ہو گی، جس میں تقریباً ساٹھ وفود شریک ہوں گے۔ ان میں عرب ممالک بھی شامل ہیں مگر اسرائیل کی شرکت نہیں ہو گی۔

کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی جو بین الاقوامی دباؤ کا شکار ہے، اصلاحات کرنے کے حوالے سے اپنا موقف پیش کر سکے۔ یورپی یونین فلسطینی اتھارٹی کا سب سے بڑا مالی مدد گار ہے، مگر وہ اپنے تعاون کو اصلاحات کے نفاذ سے مشروط رکھتی ہے۔ یونین انھیں ضروری سمجھتی ہے تاکہ فلسطینی اتھارٹی دو ریاستی حل کے دائرے میں اپنا کردار مکمل طور پر ادا کر سکے۔ اس عہدے دار کے مطابق یہ کانفرنس اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع بھی فراہم کرے گی۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔