یورپی یونین نے بیس بلین یورو مالیت کی امریکی مصنوعات پر محصولات لگانے کا کیا اعلان

خاص بات یہ ہے کہ یورپی یونین نے جن مصنوعات کو بھاری محصولات کے لیے منتخب کیا ہے، ان میں سے زیادہ تر ان ریاستوں سے آتی ہیں جہاں ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی غالب ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اب یورپ نے بھی ڈونالڈ ٹرمپ کے ٹیرف وار کا جواب دیا ہے ۔ کل یعنی  بدھ کو، یورپی یونین (ای یو) نے 20 بلین یورو (تقریباً 1.8 لاکھ کروڑ روپے) کی امریکی مصنوعات پر ٹیرف لگانے کی منظوری دی۔ یورپی یونین کے اہداف میں سویابین، موٹر سائیکلیں، بیوٹی پراڈکٹس اور بہت کچھ شامل ہے۔

ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں یورپ سے آنے والے اسٹیل اور ایلومینیم پر بھاری محصولات عائد کیے ہیں۔ اس کے جواب میں یورپی یونین نے بھی لڑائی کا بیڑا اٹھایا ہے اور صاف کہہ دیا ہے کہ وہ اسے مزید برداشت نہیں کرے گا!


یورپی یونین کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ رویہ نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ اس سے دونوں اطراف کی معیشتوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ اگر امریکہ "منصفانہ اور متوازن معاہدے" پر راضی ہوتا ہے تو ان محصولات کو روکا جا سکتا ہے۔

اس بار یورپی یونین نے دو سطحوں پر جوابی کارروائی کی ہے ۔پہلا قدم ان ٹیکسوں کو دوبارہ فعال کرنا ہے جو ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران لگائے گئے تھے لیکن فی الحال معطل ہیں۔ دوسرا قدم  یہ ہے کہ ایک نئی فہرست تیار کی گئی ہے جس پر اگلے ماہ سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ کچھ اشیاء پر ڈیوٹی دسمبر سے شروع ہو گی۔


’منٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق اس بار خاص بات یہ ہے کہ یورپی یونین نے بھاری ٹیرف کے لیے جن مصنوعات کا انتخاب کیا ہے، ان میں سے زیادہ تر ان ریاستوں سے ہیں جہاں ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی غالب ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سیاسی نشانے پر بھی حملہ ہوا ہے۔ یہ مصنوعات ہیں – موٹر سائیکلیں، چکن، مکئی، خشک میوہ جات، لکڑی، پینٹنگز، ٹیکسٹائل اور الیکٹرانک سامان۔ یہ سب ٹیرف کی زد میں آئیں گے۔

ٹرمپ نے یورپ سے آنے والی کاروں پر 25 فیصد اور دیگر سامان پر 20 فیصد تک ٹیکس لگانے کا اعلان کیا۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ ان پر بھی جلد جوابی کارروائی کی جائے گی۔ امریکہ اور یورپ کے درمیان ٹیرف کا یہ تنازعہ اب براہ راست تجارتی جنگ کی شکل اختیار کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔