سری لنکا قحط کے دہانے پر:حکام

سری لنکا کے حالات اتنے خراب ہیں کہ حکومت کے پاس اپنے سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور لوگوں کے پاس ایک گلاس دودھ خریدنے کے پیسے نہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سری لنکا کے نئے پبلک ایڈمنسٹریٹر سکریٹری پریانتا مایادونے نے بدھ کو انتباہی لہجے میں کہا کہ ملک قحط کے دہانے پر ہے اورمئی کی بنسبت جون میں اقتصادی بحران کامزید سنگین ہوناطے ہے۔

دی آئیلینڈ نے ہفتے کے آخر میں مسٹر مایادونے کے حوالے سے کہا ہےکہ حالات اتنے خراب ہیں کہ حکومت کے پاس اپنے سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن نہیں مل رہی ہے اور یہاں تک کہ سری لنکا کے بیشتر لوگوں کے لیے ایک گلاس دودھ خریدنا بہت بڑی بات ہے۔


رپورٹ میں انہوں نے واضح کیا کہ سری لنکا غیر ملکی امداد پرمنحصرہے اس کے پاس آئی ایم ایف پیکج سمیت دور رس اقتصادی اصلاحات کے لیے جانے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔ جو شرائط کے ساتھ ملے گا۔

حکومت مخالف مظاہروں کے باعث مہندا راجا پاکسے کو وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا ہے۔ حکومت مخالف مظاہرین چاہتے ہیں کہ موجودہ صدر گوتابایا راجا پاکسے کو بھی چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک غیریقینی صورت حال کا سامناکررہاہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ سچ کو دبانے یا عوام کو دھوکہ دینے کی احمقانہ کوششوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا جب تک پارلیمنٹ کے اندراورباہر، ٹریڈ یونین اور سول گروپس، سیاسی جماعتیں اپنی ذمہ داریوں کو نہیں پہچانتے اوراسے قبول نہیں کرتے تب تک بحران کوحل نہیں کیاجاسکتا۔ حکومت جامع عوامی خدمت بنانے سے ٹیکس دہندگان پر بہت بڑا بوجھ ہے۔ خطرناک پالیسیوں کی وجہ سے ریٹائر ہونے والے ملازمین کو ماہانہ پنشن نہ ملنے کا خطرہ ہے۔

انہوں نے حکومت کے پاس تنخواہ جیسی بنیادی ضروریات کو پوراکرنے کے وسائل کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے ٹریڈ یونین سے غیر ذمہ دارانہ مطالبات نہ کرنے کی اپیل کی۔ سری لنکا قحط کے دہانے پر ہے۔ جون میں حالات مئی کے مقابلے میں بدتر ہوں گے۔ انہیں غیر ملکی خوراک کی امداد کی بھی توقع نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں جاری کردہ کریڈٹ کارڈ جلد ہی بیکار ہو جائیں گے۔ کولمبو سمیت مغربی صوبے خوراک کی کمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانی، بجلی اور دیگر ضروری خدمات مفت فراہم نہ کی جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔