سوڈان میں اقوام متحدہ کی عمارت پر ڈرون حملہ، 6 بنگلہ دیشی ’امن فوجی‘ ہلاک، دیگر 6 زخمی

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے کہا کہ ’’جنوبی کوردوفان میں آج امن فوجیوں پر ہوئے حملے کو کسی بھی طرح سے جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اس کے لیے جوابدہی طے کی جائے گی۔‘‘

اقوام متحدہ، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

سوڈان کے جنوبی کوردوفان علاقے میں اقوام متحدہ (یو این) کی ایک عمارت پر بڑا حملہ ہوا ہے۔ اس حملہ میں اقوام متحدہ کے کم از کم 6 امن فوجی ہلاک ہو گئے، ان سب کا تعلق بنگلہ دیش ہے۔ اس کے علاوہ حملہ میں 6 امن فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ڈھاکہ نے اس حملہ کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی عبوری سیکیورٹی فورس (یو این آئی ایس ایف اے) نے کہا کہ جنوبی کوردوفان صوبہ کی راجدھانی کدوگلی میں ان کے کیمپ پر ڈرون حملے میں 6 فوجی مارے گئے اور 6 دیگر زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 4 کی حالت سنگین ہے۔

یو این آئی ایس ایف اے کے مطابق تمام متاثرین کا تعلق بنگلہ دیش سے تھا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے اس حملہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’جنوبی کوردوفان میں آج امن فوجی پر ہوئے ایسے حملے کو کسی بھی طرح سے جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اس کے لیے جوابدہی طے کی جائے گی۔‘‘


بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے لیڈر محمد یونس نے اس معاملہ کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس حملہ سے دکھی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے گزارش کی ہے کہ ان کے ملک کے اہلکاروں کو ضروری ایمرجنسی امداد فراہم کی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت اس مشکل وقت میں متاثرہ کے خاندانون کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ محمد یونس کے علاوہ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے بھی اس حملہ کی سخت مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے امن دستے سوڈان اور جنوبی سوڈان کے درمیان متنازع علاقہ ابیئی میں تعینات ہیں۔ پورٹ سوڈان میں فوجی اتحاد والی حکومت نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) پر حملہ کے پیچھے ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ جبکہ آر ایس ایف نے ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں کہا کہ وہ کدوگلی میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنانے والے فضائی حملوں اور اس کی افواج کو نشانہ بنانے والے ڈرون حملوں کے جھوٹے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔


کدوگلی تقریباً ڈیڑھ سال سے محاصرے میں ہے، جو اس وقت سنگین انسانی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔ نومبر کی شروعات میں یہاں قحط کا اعلان کیا گیا تھا۔ یہ شہر بڑے کوردوفان علاقے کے اندر واقع ہے۔ یہ ایک وسیع زرعی علاقہ ہے جو 3 صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ اسٹریٹجک طور پر مغرب آر ایس ایف کے زیر کنٹرول دارفور اور شمال، مشرق اور مرکز میں فوج کے زیر قبضہ علاقوں کے درمیان واقع ہے۔

قابل ذکر ہے کہ آر ایس ایف اپریل 2023 سے فوج کے ساتھ جنگ میں ہے اور اس زرخیز خطے میں اپنے جنگجو، ڈرون اور اتحادی ملیشیاؤں کو تعینات کیا ہے۔ گزشتہ ہفتہ بھی حملہ ہوا تھا۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی کوردوفان کے علاقے کالوگی میں ایک کنڈرگارٹن اور اسپتال پر حملوں میں 63 بچوں سمیت 114 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سوڈان کی جنگ کے باعث لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور کئی ہزار لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔