کیا آپ جانتے ہیں ٹرمپ ’ٹیرف‘ کے پیسوں کا استعمال کہاں کریں گے؟ راز سے انھوں نے خود اٹھایا پردہ

ٹیرف کی رقم سے متعلق ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی توجہ فوجی اور تکنیکی گھریلو پروڈکٹس کو فروغ دینے پر مرکوز ہے، ٹیرف سے حاصل پیسوں کا استعمال انہی پر کیا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی</p></div>

ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جب سے اپنی دوسری مدت کار شروع کی ہے، ’ٹیرف وار‘ یعنی محصولات سے متعلق جنگ شروع ہو چکی ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں حالات قدرے بہتر ضرور ہوئے ہیں، لیکن یہ ’جنگ بندی‘ چند روزہ ہی معلوم پڑتی ہے۔ اب امریکی صدر نے بتایا ہے کہ وہ ٹیرف سے حاصل پیسوں کا استعمال کہاں کرنا چاہتے ہیں۔

ٹیرف کی رقم سے متعلق ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی توجہ فوجی اور تکنیکی گھریلو پروڈکٹس کو فروغ دینے پر مرکوز ہے، ٹیرف سے حاصل پیسوں کا استعمال انہی پر کیا جائے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی توجہ ٹی شرٹ اور سنیکرس پر نہیں ہے، ٹیرف پالیسی دراصل فوجی اور تکنیکی ڈیوائس کے گھریلو پروڈکٹ کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ ہم فوجی مصنوعات، مثلاً بڑی چیزیں، اے آئی، کمپیوٹر، چپس، ٹینک اور جہاز بنانا چاہتے ہیں۔


امریکی صدر ٹرمپ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ انھوں نے عالمی بازاروں میں اتھل پتھل مچا دی ہے۔ گزشتہ جمعہ کو ٹرمپ نے یوروپی یونین کی اشیاء پر یکم جون سے 50 فیصد ٹیرف کی تجویز دے کر اپنے کاروباری رخ کو پھر سے ہوا دے دی تھی، لیکن اب وہ اس بات پر راضی ہو گئے ہیں کہ یوروپی یونین کے سامانوں پر 9 جولائی تک ٹیرف میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ حالانکہ کئی معاملوں میں ٹیرف کو لے کر وہ سخت نظر آ رہے ہیں۔ مثلاً امریکہ میں فروخت کیے جانے والے سبھی امپورٹیڈ آئی فون پر وہ 25 فیصد ٹیرف لگانے کی بات کہہ چکے ہیں۔

بہرحال، ٹرمپ کا منصوبہ امریکہ کو دنیا کے سامنے مضبوط سے مضبوط تر بنانے کا ہے۔ ٹرمپ نے تو گولڈن ڈوم میزائل ڈیفنس سسٹم سے متعلق تجویز بھی سامنے رکھ دی ہے۔ اس سے ’اسٹار وارس‘ کے وقت کا تنازعہ پھر سے شروع ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی سوچ ہے جس میں اسلحوں کو خلاء میں رکھنے کی بات کہی گئی تھی۔ 175 ارب ڈالر کے اس امریکی منصوبہ سے میزائلوں کو لانچ کرنا ممکن ہو پائے گا، تاکہ روس، چین، شمالی کوریا اور ایران جیسے مخالفین سے نیوکلیائی و روایتی خطرات کو ختم کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔