چیک ریپبلک: پراگ شہر میں خوفناک فائرنگ سے 10 افراد کی موت، درجنوں زخمی، حملہ آور ہلاک

پراگ کی ڈیفنس سروس نے فائرنگ واقعہ کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے، اس واقعہ میں 10 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

چیک ریپبلک سے ایک اندوہناک حادثے کی خبر سامنے آ رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک شخص نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس میں 10 لوگوں کی موت واقع ہو گئی ہے اور درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو بھی ہلاک کر دیا ہے۔ چیک ریپبلک پولیس اور شہر کی ڈیفنس سروس نے جمعرات کو اس سلسلے میں جانکاری دی۔ حالانکہ پولیس کے ذریعہ پراگ شہر میں گولی باری سے متعلق حالات کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس واقعہ کی ویڈیوز اور تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جس میں بتایا جا رہا ہے کہ فائرنگ پراگ یونیورسٹی میں ہوئی ہے۔ تصویروں اور ویڈیوز میں یونیورسٹی کے طلبا خود کو بچانے کے لیے چھپتے اور کودتے ہوئے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ مہلوکین کی تعداد 11 اور زخمیوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔

اس درمیان پراگ شہر کے سبھی چوراہے بند کر دیے گئے ہیں اور لوگوں کو گھر میں ہی رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پراگ کے میئر بوہسلاؤ سوبوڈا نے کہا کہ چارلس یونیورسٹی کے شعبۂ فلسفہ کو پوری طرح سے خالی کرا دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی چوراہے پوری طرح سے سیل کر دیے گئے ہیں اور مقامی لوگوں کو سڑکوں پر نہ آنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یعنی لوگوں سے گھر کے اندر ہی رہنے کی گزارش کی گئی ہے۔


فائرنگ واقعہ کی جانکاری دیتے ہوئے چیک ریپبلک کے وزیر داخلہ وِٹ راکوسن نے کہا کہ جائے حادثہ پر کوئی دوسرا حملہ آور موجود نہیں تھا۔ ایک حملہ آور تھا جس کو پولیس اہلکاروں کے ذریعہ مار دیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ پولیس کا تعاون کریں۔‘‘ پراگ کی ڈیفنس سروس نے بھی اس تعلق سے بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ حملہ آور کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔ ڈیفنس سروس نے فائرنگ واقعہ میں 10 لوگوں کی موت اور 9 کے سنگین زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔