آیت اللہ علی خامنہ ای کو دیکھنے کے لیے عوام کی بھیڑ، لوگوں نے اپنے رہنما کے لیے لگائے پُرجوش نعرے
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے آخری بار اپنی موجودگی اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران 13 جون کو ایک ریکارڈ کیے گئے خطاب میں درج کرائی تھی۔

ویڈیوگریب ’ایکس‘@Tasnimnews_Fa
اسرائیل سے شدید جنگ کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ہفتہ کو پہلی بار عوامی طور پر نظر آئے۔ انہوں نے تہران میں منعقد شیعہ مسلم کیلنڈر کے سب سے اہم دن عاشورہ کی تقریب میں شرکت کی۔ ایرانی سرکاری میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ سرکاری ٹی وی نے خامنہ ای کا ایک ویڈیو فوٹیج نشر کیا جس میں سپریم لیڈر کو عاشورہ سے ایک دن پہلے ایک تقریب کے دوران مسجد میں نمازیوں کا استقبال کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ خامنہ ای نے آخری بار اپنی موجودگی اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران 13 جون کو ایک ریکارڈ کیے گئے خطاب میں درج کرائی تھی۔
نشر کیے گئے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آیت اللہ علی خامنہ ای روایتی سیاہ کپڑے میں مبلوس ایک بڑے ہال میں داخل ہوتے ہیں جہاں عاشورہ کے موقع پر کثیر تعداد میں لوگوں کی بھیڑ جمع تھی۔ یہ ہال اکثر اہم سرکاری اور مذہبی انعقاد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تقریب میں موجود لوگ خامنہ ای کے ہال میں داخل ہوتے ہی نعرے لگاتے اور جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آئے۔
نمازیوں نے امام حسین کی شہادت کی سالگرہ منائی۔ یہ مسلمانوں کے لیے ایک اہم دن ہے۔ 86 سالہ خامنہ ای کے سامنے بھیڑ ہوا میں مٹھی باندھ کر نعرے لگاتی نظر آئی، ’’ہمارے رہنما کے لیے ہماری رگوں میں خون ہے۔‘‘ اسٹیٹ ٹی وی نے کہا کہ یہ کلپ وسطی تہران کی امام خمینی مسجد میں فلمائی گئی تھی، جس کا نام اسلامی جمہوریہ کے بانی کے نام پر رکھا گیا ہے۔
ایرانی افسروں نے بعد میں واضح کیا کہ بڑھتی علاقائی کشیدگی کے درمیان سیکوریٹی پروٹوکال کے تحت خامنہ ای کو عوامی انعقاد سے دور رکھا گیا تھا۔ ان کی سالانہ مذہبی تقریر سمیت سبھی خطاب پری ریکارڈیڈ ویڈیو کے ذریعہ سے نشر کیے گئے تھے۔ اس غیر موجودگی نے ان کی صحت اور ٹھکانے کو لے کر کئی طرح کی افواہوں کو جنم دیا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے ساتھ 12 دنوں تک چلے فضائی جنگ کے دوران، جس میں اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات، دفاعی نظام اور اعلیٰ فوجی افسروں کو نشانہ بنایا، خامنہ ای نے کوئی عوامی موجودگی درج نہیں کرائی تھی۔ اس دوران وہ ایک محفوظ مقام پر روپوش تھے اور ان کی طرف سے ریکارڈ کیے گئے پیغام نشر کیے گئے۔ جنگ کی شروعات میں 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے فوجی اور جوہری بنیادی ڈھانچے پر بڑے پیمانے پر حملے کیے جس میں اعلیٰ کمانڈروں اور سائنس دانوں کا قتل شامل تھا۔ اس کی وجہ سے خامنہ ای کے تحفظ کو لے کر سنگین تشویش پیدا ہو گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔