جنگی اخراجات کے سبب اسرائیلی فوج میں بحران، سیکڑوں استعفوں کا سلسلہ
اندرونی بحران خصوصاً افسران کی جانب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی استعفوں کی لہر اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے فوج میں بڑی تعداد میں استعفوں کے انکشاف کے بعد فوری رد عمل دیتے ہوئے اپنی عدالتی سماعت مختصر کرنے کی درخواست کی۔ اس درخواست کی وجہ ہنگامی سیکیورٹی صورت حال بتائی گئی۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ دونوں نے جنوبی شام کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیکیورٹی صورت حال کا جائزہ لیا۔ اس دوران نیتن یاہو نے ایسے بیانات بھی جاری کرائے جن کا مقصد داخلی فوجی بحران سے توجہ ہٹانا معلوم ہوتا ہے۔ یہ دورہ ایسے وقت سامنے آیا جب وزارت خزانہ کی جانب سے جنگی اخراجات پورے کرنے کے لیے مالی کٹوتیوں اور فوجی اہل کاروں کی مراعات میں کمی نے فوج کے اندر شدید بے چینی پیدا کر دی۔ ان فیصلوں کے بعد 600 سے زیادہ فوجی افسران اور اہل کار نے جن میں اعلیٰ عہدوں پر فائز افسر بھی شامل ہیں نے استعفے دے دیے۔
اسی دوران اسرائیلی داخلہ سیکورٹی کے ادارے شاباک نے شام میں اسلحہ اسمگلنگ میں ملوث ایک خفیہ نیٹ ورک کی گرفتاری کا اعلان کیا جس میں چھ اسرائیلی فوجی بھی شامل تھے۔ یہ گرفتاری نیتن یاہو کے دورے کے ساتھ منظر عام پر آئی جسے کچھ حلقے حکومتی کارکردگی دکھانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے شام میں فوجی مقامات کا دورہ کیا اور شمالی محاذ کے کمانڈروں سے بریفنگ لی۔ انہوں نے فوجی اہل کاروں کی تعریف کی اور کہا کہ موجودہ صورت حال کسی بھی وقت بڑے خطرے میں بدل سکتی ہے اس لیے فوج کی تیاری ضروری ہے۔ تاہم اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) میں ماحول مختلف تھا جہاں 600 سے زائد فوجی استعفوں پر شدید بحث ہوئی۔ رپورٹوں کے مطابق فوج میں مستقل سروس کرنے والے اہل کاروں کی مراعات کم ہونے اور غزہ کی جنگ کے طویل عرصے تک جاری رہنے سے نوجوان افسران کی بڑی تعداد مستقل ملازمت چھوڑنا چاہتی ہے۔
ایک حالیہ سروے میں 21 سے 30 سال کے 62 فی صد افسران نے مستقل فوجی خدمت جاری رکھنے میں عدم دل چسپی ظاہر کی اور میجر رینک کے 60 فی صد افسران نے بھی یہی موقف اختیار کیا۔ فوجی نمائندوں نے بتایا کہ 300 اہل کار فوری رخصت پر جانا چاہتے ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد کی اضافی درخواستیں زیر التوا ہیں۔ فوجی قیادت نے خبردار کیا کہ اگر مراعات ختم ہوئیں تو بحران مزید گہرا ہوگا۔ کئی سابق اعلیٰ فوجی حکام نے بھی صورت حال پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ یہ رجحان جنگی محاذ پر فوجی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے۔ فوج کا مطالبہ ہے کہ آئندہ سال کے لیے 144 ارب شیکل کا بجٹ منظور کیا جائے ورنہ مستقبل کی جنگوں کے نتائج متاثر ہوں گے۔
فوج اور وزارت دفاع نے اگلے سال کے لیے متعدد ضروریات بھی پیش کیں جن میں اسرائیل میں جدید دفاعی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا، زمینی فوج خصوصاً ٹینک اور بکتر بند گاڑیوں میں بھاری سرمایہ کاری، فوجی روٹس اور سپلائی کے لیے مکمل مقامی پیداوار اور روبوٹک سسٹمز کا وسیع استعمال جن میں بغیر پائلٹ طیارے لاجسٹک روبوٹس اور ریموٹ کنٹرول انجینئرنگ آلات شامل ہیں۔
فوجی ماہرین کے مطابق اس تمام منصوبہ بندی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل آئندہ دو برس تک مزید جنگی حالات کے لیے تیار رہنا چاہتا ہے۔ تاہم اندرونی بحران خصوصاً افسران کی جانب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی استعفوں کی لہر اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔