افغانستان کے حالات کے لئے بائیڈن قصوروار، مودی حکومت عجلت میں کوئی قدم نہ اٹھائے

امریکی صدر جو بائیڈن کو افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کونومبر تک واپس بلانے کاحکم دیناچاہیے تھا کیونکہ اس وقت فوجی حملے کے لئے موسم سازگار نہیں ہوتا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سینئر دفاعی تجزیہ کار کموڈور (ریٹائرڈ) جی جے سنگھ نے امریکی صدر جو بائیڈن کو افغانستان پر طالبان کے قبضے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ مرکز میں نریندر مودی حکومت کو اس سلسلے میں عجلت میں کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے۔ کموڈور سنگھ نے کہا کہ مسٹر بائیڈن کو افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کونومبر تک واپس بلانے کاحکم دیناچاہیے تھا کیونکہ اس وقت فوجی حملے کے لئے موسم سازگار نہیں ہوتا۔

کموڈور سنگھ نے یو این آئی کو ایک خصوصی انٹرویو دیا جس میں انہوں نے کہا، "افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے وقت میں مسٹر بائیڈن نے بڑی غلطی کی ہے۔ انہیں نومبر تک اپنی فوجیں واپس بلالنی چاہیے تھیں، جب موسم ناموافق رہتا اورایسے میں افغان دفاعی افواج کو طالبان کے حملوں کا بہتر جواب دینے میں مدد ملتی۔ " انہوں نے کہا ، "موسم ابھی حملے شروع کرنے کے لئے سازگار ہے۔ طالبان نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔


کموڈور سنگھ نے کابل کے سقوط کے لیے سابق صدر اشرف غنی کی قیادت والی افغان حکومت کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر غنی نے ملک کو خود انحصار نہیں بنایا۔ اسے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا اور طالبان سے اپنے ہی منصوبے کے تحت لڑنا سیکھنا چاہیے تھا۔

کموڈور سنگھ نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے لئے پاکستانی فوج کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ اس نے طالبان کو پورے ملک پر قبضہ کرنے پر اکسایاتھا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کی فتح میں پاکستان کا ہاتھ واضح ہے۔ پاکستانی فوج نے نہ صرف اس کی مدد کی ہے بلکہ اس کی جیت کی رہنمائی اور ہدایت کا بھی کام کیاہے۔


افغانستان میں ترقی پر ہندوستان کے ردعمل کے بارے میں پوچھنے پر کموڈورسنگھ نے کہا کہ ہندوستان کو 'رکواور دیکھو' (ویٹ اینڈ واچ) کی پالیسی اپنانی چاہیے اور طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازے کھلے رکھنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کوانتظار کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے۔ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کتنے ممالک طالبان کے ساتھ ہیں اور اس کے مطابق ہی مذاکرات اور بات چیت کے لئے دروازے کھلے رکھیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔