افغانستان میں سردی کا ستم، پارہ پہنچا مائنس 34 ڈگری سلسیس، 15 سال کا ٹوٹا ریکارڈ، اب تک 157 افراد ہلاک

طالبان کے افسران بتاتے ہیں کہ رواں سال موسم سرما میں اب تک سردی کی وجہ سے 157 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، علاوہ ازیں 77 ہزار مویشیوں کی جان بھی ٹھنڈ کی وجہ سے گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>افغانستان میں سردی کا ستم، تصویر گیٹی امیجز</p></div>

افغانستان میں سردی کا ستم، تصویر گیٹی امیجز

user

قومی آوازبیورو

افغانستان میں اس وقت شدید سردی پڑ رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سردی نے گزشتہ 15 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے اور درجہ حرارت گر کر مائنس 34 ڈگری سلسیس تک پہنچ گیا ہے۔ سردی کی اس شدت نے گزشتہ ایک ہفتہ میں لوگوں کو بری طرح حراساں کیا ہے اور سردی کی وجہ سے اموات کی تعداد میں بھی زبردست اضافہ درج کیا گیا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں مہلوکین کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہونے کی باتیں کہی جا رہی ہیں۔

طالبان کے افسران بتاتے ہیں کہ رواں سال موسم سرما میں اب تک سردی کی وجہ سے 157 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں 77 ہزار مویشیوں کی جان بھی ٹھنڈ کی وجہ سے گئی ہے۔ درجہ حرارت میں گراوٹ گزشتہ 15 دنوں کے اندر بے تحاشہ دیکھنے کو ملی ہے۔ 15 سال میں پہلی بار اتنی زوردار ٹھنڈ پڑ رہی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ افغانستان کا جنوبی حصہ ریگستانی ہے، لیکن شمالی حصہ سردیوں میں برف سے پوری طرح چھپ جاتا ہے۔ ایسے میں لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چونکہ اس وقت طالبان حکومت نے خاتون این جی او کارکنان پر پابندی لگا رکھی ہے، اس وجہ سے راحت اور بچاؤ کام میں رخنہ پیدا ہو گیا ہے۔ راحتی اشیا وقت پر دور دراز گاؤں اور قصبوں میں نہیں پہنچ پا رہا ہے۔ بہت سے لوگوں کے پاس گرم کپڑے، دوائیں، کھانا پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے کارگزار وزیر ملا محمد عباس اخوند نے ایک برطانوی میڈیا چینل کو بتایا کہ افغانستان کے کئی علاقے اس وقت زبردست برف باری کی وجہ سے الگ تھلگ پڑ گئے ہیں۔ ملٹری ہیلی کاپٹرس کو بچاؤ کام کے لیے بھیجا گیا تھا لیکن وہ پہاڑی علاقوں پر لینڈ نہیں کر پائے۔ ملا محمد عباس نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کی فکر ہے جو پہاڑوں پر رہتے ہیں۔ پہاڑوں پر جانے والی سڑکوں پر کئی فیٹ موٹی برف جمی ہوئی ہے اور راستے بند ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔