نیوزی لینڈ: کرائسٹ چرچ حملہ انجام دینے والے دہشت گرد کو عمر قید کی سزا

جج کیمرون نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 'تمہارا جرم اس قدر گھناؤنا ہے کہ اگر تم کو قید میں موت آ جائے تو بھی تمہاری سزا پوری نہیں ہوگی۔'

نیوزی لینڈ: کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ کے باہر مستعد حفاظتی اہلکار / تصویر یو این آئی
نیوزی لینڈ: کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ کے باہر مستعد حفاظتی اہلکار / تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں گھس کر نمازیوں کو گولی کا نشانہ بنانے والے دہشت گرد کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی۔ آسٹریلوی دہشت گرد نے پہلے اپنے جرم سے انکار کیا اور بعد میں اعتراف جرم کر لیا تھا۔ واضح رہے کہ دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے 2 مساجد پر فائرنگ کر کے 51 نمازیوں کو شہید کیا تھا۔ یہ حملہ 15 مارچ 2019 کو پیش آیا تھا اور اس واقعہ نے عالم اسلام کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

واضح رہے کہ برینٹ ٹیرنٹ کی حتمی سماعت میں متاثرہ خاندان بھی شریک ہوئے۔ پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم برینٹن ٹیرنٹ تیسری مسجد کو بھی نشانہ بنانا چاہتا تھا، مساجد کو آگ لگانا اور لوگوں کو قتل کرنا ملزم کے اہداف میں شامل تھا اور ملزم نے حالیہ برسوں میں ہی حملوں کی منصوبہ بندی شروع کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حملوں سے چند ماہ قبل ملزم کرائسٹ چرچ گیا جہاں اس نے النور مسجد پر ڈرون اڑایا تھا۔


تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

بی بی سی اردو کے مطابق ملک کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ مجرم کو ایسی سزا سنائی گئی ہو جس میں اس کے پاس معافی حاصل کرنے کا کوئی حق نہ ہو۔ عدالت میں جج کیمرون مینڈر نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ برینٹن ٹیرنٹ کا عمل 'غیر انسانی' تھا اور اس نے 'کسی پر رحم نہیں دکھایا'۔

جج کیمرون نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 'تمہارا جرم اس قدر گھناؤنا ہے کہ اگر تم کو قید میں موت آ جائے تو بھی تمہاری سزا پوری نہیں ہوگی۔' مجرم برینٹن ٹیرنٹ نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت میں کہا کہ وہ اپنے اوپر عائد کردہ سزا کی مخالفت نہیں کرے گا۔ اس سے قبل اس نے عدالت میں اپنے عمل کے دفاع کے لیے بیانات دینے کے حق سے بھی دستبرداری کا فیصلہ کیا تھا۔


مساجد پر حملے میں ملوث آسٹریلوی شہری برینٹن پر گزشتہ برس کے اوائل میں 51 نمازیوں کو شہید اور 40 پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز النور مسجد اور لِین ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔ مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا تھا۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی کابینہ نے اسلحہ قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے سخت قوانین کی منظوری بھی دے دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Aug 2020, 11:39 AM