چینی صدر شی جنپنگ نے رشوت خور افسران پر کی سخت کارروائی، 1.10 لاکھ سے زائد کو سنائی گئی سزا

چین میں جن افسران کے اوپر کارروائی کی گئی ہے ان میں ریاستی سطح کے افسران، نائب ریاستی سطح کے افسران، ملٹری کمیشن اراکین اور وزارت میں کام کرنے والے افسران شامل ہیں۔

چینی صدر شی جن پنگ / یو این آئی
چینی صدر شی جن پنگ / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

چین میں برسراقتدار کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی سی پی) نے بدعنوانی کے خلاف وسیع مہم شروع کی ہے جس کے تحت بڑی تعداد میں افسران کو سزا سنائی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انسداد بدعنوانی مہم کے تحت 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد افسرا کو رشوت خوری کے الزام میں سزا دی گئی ہے۔ انڈو-پیسفک سنٹر فار اسٹریٹجک کمیونکیشن (آئی پی سی ایس سی) کی ایک رپورٹ میں اس تعلق سے جانکاری دی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا جاتا ہے کہ چینی صدر شی جنپنگ نے انسداد بدعنوانی مہم کی شروعات کی جس کے تحت افسران کی عوامی طور پر جانچ کی گئی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق چین میں جن افسران کے اوپر کارروائی کی گئی ہے ان میں ریاستی سطح کے افسران، نائب ریاستی سطح کے افسران، ملٹری کمیشن اراکین اور وزارت میں کام کرنے والے افسران شامل ہیں۔ مجموعی طور پر چینی صدر جنپنگ نے بدعنوان اور رشوت خور افسران کی نکیل کس دی ہے اور ان افسران کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ ان کے اوپر کمیشن اور رشوت خوری کا الزام ہے۔ جانچ کے بعد اب ان کے خلاف کارروائی ہوئی ہے۔


آئی پی سی ایس سی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رواں سال کی سہ ماہی میں 1 لاکھ 11 ہزار لوگوں کے خلاف جرمانہ لگایا گیا ہے۔ اس میں علاقائی سطح کے کیڈر اور ڈپارٹمنٹ سطح کے کیڈر کے 633، ضلع سطح کیڈر کے 669 اور ٹاؤن شپ سطح کے 1000 افسران بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں جنرل کیڈر کے 15000 اور دیہی و کاروبار جیسے ایشوز کو دیکھنے والے 76 ہزار ایگزیکٹیو افسران پر بھی کارروائی کی گئی ہے۔

چینی صدر بدعنوانی کو لے کر بے حد سخت نظر آ رہے ہیں۔ چین میں یہ کارروائی ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی سنٹرل کمیٹی کے ’سنٹرل کمیشن فار ڈسپلنری انسپکشن اینڈ اسٹیٹ سپروائزری کمیشن‘ نے اپنی ماہانہ بدعنوانی مخالف رپورٹ جاری کی۔ اس رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ ڈسپلنری انسپکشن اینڈ سپرویژن ایجنسیوں کو پہلی سہ ماہی میں 7 لاکھ 76 ہزار عرضیاں ملی ہیں، ان میں سے 2 لاکھ 31 ہزار شکایتیں اور الزامات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔