کیا روس یوکرین جنگ ختم ہونے کے آثار ہیں؟
روس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کو نہیں روکے گا۔ مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے تیار کردہ امن منصوبے کے تقریباً نوے فیصد پر اتفاق ہو چکا ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع اب ختم ہونے کی طرف بڑھتا نظر آ رہا ہے ۔ امریکی حکام نے کہا کہ روس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کو نہیں روکے گا۔ مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے تیار کردہ امن منصوبے کے تقریباً نوےفیصد نکات پر اتفاق ہو گیا ہے۔
شائع رپورٹ کے مطابق،کل یعنی پیر کے روز امریکی حکام کی جانب سے شیئر کیے گئے یہ تبصرے، برلن میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ایلچی، اسٹیو وٹ کوف اور جیرڈ کشنر کے درمیان یوکرین کے صدر اور یورپی رہنماؤں کے درمیان دو روز تک جاری رہنے والی شدید بات چیت کے بعد سامنے آئے، جس سے سفارتی پیش رفت کی محتاط امیدیں پیدا ہوئیں۔
امریکی حکام نے (جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی) نے کہا کہ ٹرمپ کے ایلچی کی قیادت میں ہونے والی بات چیت میں کیف کے لیے سیکیورٹی کی ضمانت اور روس کے مشرقی علاقے سے نکل جانے کا مطالبہ جیسے اہم مسائل پر اختلافات کو کم کیا گیا ہے۔ "امریکہ کے تیار کردہ امن فریم ورک کے تقریباً نوے فیصد پر اب اتفاق ہو چکا ہے۔" انہوں نے یوکرین کے یورپی یونین میں شمولیت کے لیے روس کے کھلے پن کو ایک بڑی رعایت قرار دیا۔ تاہم، ماسکو نے پہلے کہا تھا کہ اسے کیف کے یورپی یونین کے عزائم پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کا معاملہ امن منصوبے کا سب سے حساس حصہ بنا ہوا ہے۔ امریکی حکام نے کہا کہ واشنگٹن نے اصولی طور پر کسی بھی حتمی معاہدے کے حصے کے طور پر غیر متعینہ ضمانتیں فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے، لیکن خبردار کیا کہ یہ تجویز غیر معینہ مدت تک کھلی نہیں رہے گی۔ انتظامیہ کسی بھی حفاظتی ضمانت کے معاہدے کو امریکی سینیٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم، حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اسے ایک رسمی معاہدہ سمجھا جائے گا جس کے لیے دو تہائی ووٹ درکار ہوں گے۔
دریں اثنا، زیلنسکی کا کہنا ہے کہ اگر مغربی ممالک نیٹو کے رکن ممالک کی طرح کی پابند حفاظتی ضمانتیں فراہم کرتے ہیں تو یوکرین نیٹو کی رکنیت کا حصول ترک کر سکتا ہے۔ تاہم، کیف کا خیال ہے کہ مستقبل میں روسی جارحیت کو روکنے کے لیے نیٹو کی رکنیت بہترین آپشن ہے۔
روس چاہتا ہے کہ یوکرین مشرقی ڈونیٹسک کے ان حصوں سے دستبردار ہو جائے جو اب بھی کیف کے کنٹرول میں ہیں لیکن زیلنسکی بارہا اس مطالبے کو مسترد کر چکے ہیں۔امریکی حکام نے تسلیم کیا کہ ڈونیٹسک کا کنٹرول، جس کا زیادہ تر حصہ روسی افواج کے قبضے میں ہے، دوسری جگہوں پر ہونے والی پیش رفت کے باوجود ایک اہم مقام بنا ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔