جنوری کے آخر تک بیجنگ میں ہوگا ’کورونا دھماکہ‘، ایک اسٹڈی میں خوفناک حالات کی پیشین گوئی

چین میں کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ کے سبب ملک میں معاشی سرگرمیوں پر سختی کی گئی ہے اور اسپتالوں و شمشان گھاٹوں میں حالات دگرگوں ہیں۔

کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

چین میں کورونا نے تباہی مچا رکھی ہے۔ اس درمیان ایک نئی اسٹڈی نے مزید خوفناک حالات کا اندیشہ ظاہر کر لوگوں میں خوف و دہشت پیدا کر دی ہے۔ نئے مطالعہ کے مطابق جنوری کے آخر تک بیجنگ کے تقریباً سبھی 202 کروڑ باشندہ کورونا سے متاثر ہو جائیں گے۔ یعنی بیجنگ میں کورونا دھماکہ جنوری کے آخر میں اپنے عروج پر ہوگا۔

مشہور جرنل نیچر میڈیسن میں شائع اسٹڈی کے مطابق بیجنگ میں تقریباً 92 فیصد لوگ جنوری کے آخر تک کورونا وائرس سے متاثر ہو جائیں گے، جب کہ تقریباً 76 فیصد لوگ 22 دسمبر تک انفیکشن کی زد میں آ چکے ہوں گے۔ یہ اسٹڈی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین میں کورونا کا قہر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ روزانہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ کورونا سے متاثر ہو رہے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگوں کی موت بھی ہو رہی ہے۔


دراصل جب سے چین نے ’زیرو کووڈ پالیسی‘ میں نرمی دینے کا اعلان کیا ہے، اس کے بعد سے ہی حالات بگڑتے چلے جا رہے ہیں۔ اسٹڈی میں اخذ کیا گیا ہے کہ پالیسی میں تبدیلی کے بعد وائرس کے پھیلنے کی شرح بڑھ کر 3.44 ہو گئی ہے۔ یعنی وائرس سے متاثر ایک شخص سے 3.44 دیگر لوگوں میں یہ انفیکشن پھیل سکتا ہے۔

چین میں کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ کے سبب ملک میں معاشی سرگرمیوں پر سختی کی گئی ہے اور اسپتالوں و شمشان گھاٹوں میں حالات دگرگوں ہیں۔ اس سے پہلے برطانیہ کے ماہرین صحت نے اندازہ ظاہر کیا تھا کہ چین ایک دن میں 9000 اموات کا گواہ بن سکتا ہے۔ برطانیہ میں واقع ہیلتھ ڈاٹا فرم ایئرفنٹی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 13 جنوری کو چین میں کورونا کے معاملے عروج پر پہنچیں گے۔ اس دوران ایک دن میں 37 لاکھ لوگ متاثر ہوں گے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ کورونا سے ہونے والی اموات کی تعداد 23 جنوری کو اپنے عروج پر ہوگی، جس میں ہر دن 25 ہزار لوگوں کی موت ہوگی۔ مجموعی طور پر اس دوران چین میں 584000 لوگوں کی موت ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔