برطانیہ نے تیار کیا مسلم خاتون پولیس اہلکاروں کے لیے ’مقناطیسی حجاب‘، جانیں کیا ہے خاصیت
ٹریننگ لے رہی ایک طالب علم پولیس افسر پی سی سحر ناس نے کہا کہ ’’پولیس یونیفارم کے حصے کے طور پر یہ حجاب پہن کر مجھے ایک مسلم خاتون کی حیثیت سے فخر اور اعتماد محسوس ہوتا ہے۔‘‘

برطانیہ نے ایک خاص طرح کا حجاب تیار کیا ہے، جس میں مقناطیس لگا ہوا ہے۔ دراصل برطانیہ میں یہ خاص طرح کا حجاب خاتون پولیس اہلکار کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ حجاب دوسرے حجابوں سے بالکل مختلف ہے۔ عام طور پر حجاب ایک معمولی کپڑ اور دوپٹہ ہوتا ہے، جسے سر پر لپیٹا جاتا ہے۔ لیکن اس خاص طرح کے حجاب میں ایک ’کوئک ریلیز میگنیٹک سسٹم‘ ہے، اسے پورے 3 سال میں تیار کیا گیا ہے۔
اس منفرد مقناطیسی حجاب کا مقصد یہ ہے کہ خاتون پولیس اہلکار خود کو محفوظ محسوس کریں اور ضرورت پڑنے پر اسے آسانی سے پہن اور اتار سکیں، تاکہ ڈیوٹی یا پولیس ریڈ کے دوران کوئی دقت نہ ہو۔ ساتھ ہی اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ مسلم خاتون پولیس میں زیادہ تعداد میں بھرتی ہوں۔
یہ انوکھا حجاب برطانیہ کے لیسٹر واقع ڈی مونٹفورٹ یونیورسٹی میں میٹروپولیٹن پولیس کے ساتھ مل کر ڈیزان کیا گیا ہے۔ اب اسے پورے برطانیہ میں مسلم خاتون پولیس افسران کے لیے دستیاب کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس مقناطیسی حجاب کو 2021 سے تیار کیا جا رہا ہے۔ کافی بحث اور غور و خوض کے بعد برطانوی پولیس نے حجاب پہننے والی خاتون پولیس اہلکاروں کے لیے خصوصی حجاب اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ خیال نیوزی لینڈ کی ایک پہل سے متاثر تھا، جس کی شروعات 2020 میں ہوئی تھی۔
اگر حجاب کی خاصیت کی بات کی جائے تو یہ عام حجاب سے بالکل مختلف ہے۔ اس میں ایک مقناطیسی اٹیچمنٹ (لگاؤ) ہے، جو کسی تصادم کی صورت میں کھینچے جانے پر حجاب کا نچلا حصہ فوراً الگ ہو جاتا ہے، لیکن ان کا سر ڈھکا رہتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی طرح کی کھینچا تانی ہونے پر حجاب فوراً خود بخود کھل جائے۔ تاکہ گلا گھٹنے کے خطرے کو روکا جا سکے، ساتھ ہی پردے کا تقدس بھی برقرار رہ سکے۔ پہلے حجاب پہن کر ڈیوٹی کرنے میں حفاظت کا خطرہ لاحق رہتا تھا۔ کہیں کسی سے لڑائی ہو جائے اور وہ حجاب کھینچ دے تو گلا گھٹنے کا ڈر رہتا تھا۔ یہ نیا ڈیزائن محفوظ، آرام دہ اور پیشہ ور ہے۔
ٹریننگ لے رہی ایک طالب علم پولیس افسر پی سی سحر ناس نے کہا کہ ’’پولیس یونیفارم کے حصے کے طور پر یہ حجاب پہن کر مجھے ایک مسلم خاتون کی حیثیت سے فخر اور اعتماد محسوس ہوتا ہے۔‘‘ ڈی ایم یو کے مطابق پورے ملک کی پولیس فورسز کے علاہ این ایچ ایس ٹرسٹس، پیرا میڈکس اور پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعہ بھی اس میں دلچسپی دکھائی جا رہی ہے۔
لیسٹر شائر پولیس میں ایسوسی ایشن آف مسلم پولیس کے بانی ڈیٹیکٹیو سارجنٹ یاسین دیسائی نے بتایا کہ اس ڈیزائن کو تیار ہونے میں 3 سال لگے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نئے حجاب کو کئی ٹرائلس کے دوران خاتون افسران پر تجربہ کیا گیا۔ اسے ڈی ایم یو نے تیار کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حجاب کے نیچے کا حصہ آسانی سے الگ ہو جاتا ہے اور خاتون پولیس اہلکار اپنی عزت برقرار رکھ پاتی ہیں۔
انسپکٹر مرینا واکا کا کہنا ہے کہ ’’یہ جان کر سکون ملتا ہے کہ یہ نیا حجاب جو افسران کے ذاتی حفاظتی سامان کا حصہ ہو گا، آرام دہ اور محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ اسمارٹ اور پروفیشنل بھی نظر آتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے دیگر مسلم خواتین کو پولیس فورس میں شامل ہونے کی ترغیب ملے گی، کیونکہ وہ مذہبی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے محفوظ طریقے سے حجاب پہن سکیں گی۔ قابل ذکرہے کہ برطانیہ کے لیسٹر شائر میں مجموعی طور پر 2066 پولیس افسران ہیں، جن میں سے 769 خواتین ہیں۔ ان میں 7 مسلم خاتون بھی شامل ہیں جو حجاب پہنتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔