پوتن-زیلنسکی کو ساتھ لانا ’تیل اور سرکہ‘ ملانے جیسا، جلد جنگ بندی نہیں ہوئی تو سخت قدم اٹھاؤں گا: ٹرمپ

روس کے وزیر خارجہ سرگیئی لاؤروف نے کہا ہے کہ صدر پوتن اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے ملنے کو تیار ہیں لیکن اس کے لیے ایک ٹھوس ایجنڈا ہونا چاہیے جو ابھی تیار نہیں ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’انسٹاگرام‘</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو ایک کمرے میں لانے کے چیلنج کو ’تیل اور سرکہ‘ (آئل اینڈ وینیگر‘ ملانے کے مترادف قرار دیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کو ایک دوسرے سے ملانا کافی مشکل ہے کیونکہ ان کی سوچ اور حالات بالکل الگ ہیں، جیسے تیل اور سرکہ جو آسانی سے نہیں ملتے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پوتن اور زیلنسکی مل کر اس جنگ کو ختم کریں، جس میں ہر ہفتے تقریباً 7000 لوگ (زیادہ تر فوجی) اپنی جان گنوا رہے ہیں۔


امریکی صدر نے کہا، ’’میں چاہتا ہوں کہ دونوں رہنما ملاقات کریں اور اس جنگ کو ختم کریں۔ یہ بہت ہی بے وقوفی بھرا ہے کہ ہر ہفتے سات ہزار لوگ مر رہے ہیں۔ میں نے پہلے سات جنگیں روکی ہیں لیکن یہ سب سے مشکل ثابت ہو رہا ہے۔‘‘

ٹرمپ نے دونوں فریقوں پر امن معاہدہ کے لیے ایماندار نہیں ہونے کا الزام لگایا۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر روس جنگ کو ختم کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے گا تو وہ روسی تیل پر 25 سے 50 فیصد کا بھاری ٹیرف لگا سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ اس امن معاہدہ میں شامل ہونا چاہیں گے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ پہلے دونوں رہنما آپس میں بات کریں۔ انہوں نے کہا- ’’میں چاہتا ہوں کہ یہ جنگ جلد ختم ہو، لیکن اگر دونوں فریقوں نے کوشش نہیں کی تو میں بڑے قدم اٹھا سکتا ہوں۔‘‘

 دوسری طرف روس کے وزیر خارجہ سرگیئی لاؤروف نے کہا کہ صدر پوتن اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے ملنے کو تیار ہیں لیکن اس کے لیے ایک ٹھوس ایجنڈا ہونا چاہیے جو ابھی تیار نہیں ہے۔ 


واضح رہے کہ روس-یوکرین کے درمیان لڑائی فروری 2014 سے چل رہی ہے لیکن 24 فروری 2022 کو اس نے مکمل جنگ کی شکل اختیار کر لی۔ روس کے فضائی حملوں سے یوکرین کو کافی نقصان ہوا ہے۔ جنگ کے دوران یوکرین کے ہزاروں افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ تقریباً 82 لاکھ لوگ ملک چھوڑ کر دیگر ملکوں میں پناہ گزیں کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کئی ملکوں نے روس پر اس کے جارحانہ رخ کے لیے پابندی بھی لگا دی ہے، پھر بھی پوتن اپنے رویے میں نرمی لانے کو تیار نہیں ہیں۔

دراصل دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کی وجہ یہ ہے کہ روس چاہتا ہے کہ یوکرین مکمل طور پر خود سپردگی کر دے اور ناٹو میں شامل ہونے کا خواب چھوڑ دے۔ ساتھ ہی ڈونباس علاقہ بھی اسے سونپ دے۔ وہیں جنگ ختم کرنے کے بدلے یوکرین سلامتی کی گارنٹی مانگ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔