بنگلہ دیش کے دارالحکومت میں بم دھماکہ، ایک شخص ہلاک
حکومت کے پریس سیکریٹری نے کہا کہ بنگلہ دیش میں آئندہ انتخابات میں عوامی لیگ کے حصہ لینے پر پابندی برقرار رہے گی۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے پرہجوم موگھ بازار علاقے میں بدھ کی شام ایک فلائی اوور سے بم پھینکے جانے سے ایک نوجوان ہلاک ہو گیا۔ یہ حملہ لندن میں جلاوطنی سے ڈھاکہ لوٹنے والے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے رہنما طارق رحمان کی آمد سے ایک روز قبل ہوا ہے۔ سابق وزیر اعظم بیگم خالدہ ضیاء کے صاحبزادے رحمان کے استقبال کے لیے بی این پی نے ایک بڑی ریلی کا منصوبہ بنایا ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ کم از کم ایک شخص، جس کی شناخت رشتہ داروں نے صیام کے نام سے کی ہے، حملے میں مارا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق بم فریڈم فائٹرز میموریل کے قریب پھینکا گیا۔ بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس سے صیام شدید زخمی ہو گیا اور بہت زیادہ خون بہہ گیا۔ تھوڑی دیر بعد موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بم دھماکے سے خدشات بڑھ سکتے ہیں اور بی این پی کی منصوبہ بند ریلی میں شرکت کم ہو سکتی ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکہ شام کے وقت ہوا، جب یہ علاقہ عام طور پر پیدل چلنے والوں اور ٹریفک سے بھرا رہتا ہے۔ دھماکے کے چند لمحوں بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے افسران نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تحقیقات شروع کر دیں۔عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور بم دھماکہ کرنے کے فوراً بعد فرار ہو گیا۔ پولیس حکام نے کہا، "حملے کے پیچھے محرکات ابھی واضح نہیں ہیں۔ ہم تمام ممکنہ پہلوؤں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔"
دریں اثنا، بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کے پریس سیکرٹری شفیق العالم نے بدھ کو بنگلہ دیش میں آئندہ انتخابات میں عوامی لیگ کے حصہ لینے پر پابندی لگانے کے عبوری حکومت کی جانب سے متنازع فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پابندی برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوامی لیگ کی سرگرمیاں اور بطور سیاسی جماعت اس کی رجسٹریشن غیر معینہ مدت کے لیے معطل ہے اور اسے 12 فروری کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پریس سیکرٹری کے تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب پانچ امریکی قانون سازوں نے 23 دسمبر کو چیف ایڈوائزر محمد یونس کو ایک خط جاری کیا تھا، جس میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ "جامع، آزاد اور منصفانہ انتخابات" کو یقینی بنائیں، اس خط میں قومی انتخابات کی ساکھ پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔