کیا یونس اپنا عہدہ چھوڑنا نہیں چاہتے؟ انتخابات نہ ہوئے تو حالات مزید خراب ہوں گے: بی این پی

بی این پی کے جنرل سیکرٹری مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے کہا کہ محمد یونس کی عبوری حکومت کے پاس انتخابات کے انعقاد کے لیے کوئی روڈ میپ تیار نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی بغاوت کے بعد انتخابات ہونے ہیں۔ شیخ حسینہ کی اپوزیشن جماعت بی این پی یعنی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی  نے بھی بنگلہ دیش  میں انتخابات میں تاخیر پر چیف ایڈوائزر محمد یونس پر تنقید کی ہے۔ بی این پی کے جنرل سیکرٹری مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے کہا کہ اگر انتخابات نہ ہوئے تو حالات بد سے بدتر ہوں گے۔

ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق فخر الاسلام عالمگیر نے 16 اپریل کو اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس جمنا میں چیف ایڈوائزر محمد یونس سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد بی این پی نے یونس کے انتخابی روڈ میپ نہ ہونے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم’ ان کے‘ (چیف ایڈوائزر) کے تبصروں سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہیں، ہم نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر دسمبر تک انتخابات نہ ہوئے تو ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔'


بی این پی کے وفد نے مشیر اعلیٰ  یعنی چیف ایڈ وائزرسے تقریباً دو گھنٹے تک ملاقات کی اور اپنے مختلف مطالبات کے حوالے سے ایک مراسلہ بھی پیش کیا۔ چیف ایڈوائزر کو بھیجے گئے خط میں، بی این پی نے اشیاء کی قیمتوں پر کنٹرول، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور عوامی لیگ کی حکومت کی طرف سے دائر کیے گئے جھوٹے مقدمات واپس لینے کے ساتھ ساتھ انتخابی اصلاحات کے جلد اعلان اور ایک واضح روڈ میپ کا مطالبہ کیا۔

بتایا جاتا ہے کہ ملاقات کے دوران بی این پی رہنماؤں نے انتخابات کے وقت، ٹھوس روڈ میپ، جاری اصلاحاتی عمل، سیاسی مقدمات کی واپسی اور شیخ حسینہ کے ٹرائل جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ مرزا فخرالسلام  نے صحافیوں کو بتایا کہ چیف ایڈوائزر نے انہیں بتایا کہ حکومت دسمبر اور جون 2026 کے درمیان کسی وقت انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم کوئی مخصوص تاریخ یا ٹائم فریم نہیں دیا گیا۔


اس پر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر دسمبر تک انتخابات نہ ہوئے تو ملک کی سیاسی، معاشی اور سماجی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی، اس پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنی پارٹی اور اتحادیوں سے بات چیت کے بعد دوبارہ آپ کے سامنے آئیں گے، پھر فیصلہ کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔