اسرائیل-حماس جنگ سے بائڈن کے اسٹاف ناراض، 400 ملازمین نے لکھی چٹھی!

امریکی ملازمین نے خط میں لکھا ہے کہ ہم صدر بائڈن سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، ساتھ ہی اسرائیل کے یرغمالوں اور منمانے ڈھنگ سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنایا جائے۔

امریکی صدر جو بائڈن
امریکی صدر جو بائڈن
user

قومی آوازبیورو

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری جنگ 12 ہزار سے زائد ہلاکتوں کی وجہ بن چکا ہے۔ کئی ممالک نے اسرائیل سے جنگ بندی کی اپیل کی تاکہ معصوم شہریوں کی ہلاکتیں رک جائیں، لیکن اسرائیلی حکومت کچھ بھی سننے کو تیار نہیں ہے۔ اس درمیان غزہ کے حالات نے امریکی حکومت میں زبردست بغاوت کے آثار پیدا کر دیے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بائڈن انتظامیہ کے 40 محکموں اور ایجنسیوں سے جڑے تقریباً 400 ملازمین نے ایک چٹھی لکھی ہے۔ اس چٹھی میں اسرائیل اور حماس جنگ کو ہینڈل کرنے کے طریقے پر سوال اٹھایا گیا ہے۔

موصولہ اطلاع کے مطابق 400 ملازمین کے ذریعہ تحریر کردہ مشترکہ خط میں جنگ بندی کی اپیل کی گئی ہے۔ اس خط کے بارے میں سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے رپورٹ شائع کی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خط لکھنے والوں میں یو ایس اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ، وہائٹ ہاؤس، نیشنل سیکورٹی کونسل اور جسٹس ڈپارٹمنٹ کے ملازمین بھی شامل ہیں۔ ان ملازمین نے خط میں لکھا ہے کہ ہم صدر جو بائڈن سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اسرائیل کے یرغمالوں اور منمانے طریقے سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی فوری رِہائی یقینی کر کے موجودہ جنگ کو کم کرنے کی اپیل کی جائے۔ اتنا ہی نہیں، پانی، ایندھن، بجلی اور دیگر بنیادی خدمات کی بحالی ہو اور غزہ پٹی کو مناسب انسانی امداد مہیا کرائی جائے۔


واضح رہے کہ جو بائڈن اور دنیا کے کچھ بڑے لیڈروں نے غزہ میں جنگ روکنے کے مطالبہ سے انکار کر دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ اس سے صرف حماس کے جنگجوؤں کو فائدہ پہنچے گا۔ بائڈن انتظامیہ نے جنگ کو پوری طرح سے روکنے کی جگہ جنگ میں انسانی ہمدردی کے تحت عارضی روک کی اپیل کی ہے، جس پر اسرائیل متفق ہو گیا ہے۔ کچھ دن پہلے یہ خبر آئی تھی کہ اسرائیل نے کچھ دنوں کے لیے روزانہ 4-3 گھنٹے حملہ روکنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ جو لوگ محفوظ مقامات کی طرف جانا چاہتے ہیں انھیں راحت مل سکے، ساتھ ہی انسانی امداد کے لیے بھی راستہ ہموار ہو سکے۔

بہرحال، امریکی ملازمین نے خط ایسے وقت میں لکھا ہے جب امریکہ نے گزشتہ ماہ اسرائیل پر حملے کے بعد سے حماس پر پابندیوں کے تیسرے دور کا اعلان کیا ہے۔ امریکی مالیاتی محکمہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی پابندی گروپ کے ایرانی حامیوں، حماس کے اہم افسران اور ان سسٹمز کو ٹارگیٹ کرتے ہیں جن کے ذریعہ ایران حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کو حمایت دیتا ہے۔ نئی پابندیوں پر امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ایران کی حمایت، خاص طور سے اپنے اسلامی ریولیوشنری گارڈ کارپس کے ذریعہ سے، حماس اور پی آئی جے کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو اہل بناتا ہے، جس میں دولت کی منتقلی اور اسلحوں اور آپریشنل ٹریننگ دونوں کی سہولتیں شامل ہیں۔


محکمہ مالیات نے کہا کہ حماس اور اس کے ساتھیوں کے خلاف تین دور کی پابندیوں کا مقصد بین الاقوامی مالیاتی سسٹم کا حماس کے شورش پسندوں کے ذریعہ غلط استعمال ہونے سے روکنا ہے۔ وزیر مالیات جینیٹ یلین نے ای میل سے بھیجے گئے ایک بیان میں کہا کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ حماس کے مالیاتی ڈھانچے کو کمزور کرنے، انھیں باہری مالی امداد سے الگ تھلگ کرنے اور امداد سے متعلق ان کے چینلوں پر روک لگانے کے لیے نتیجہ خیز طریقے سے کام کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔