بنگلہ دیش کی انسانی حقوق تنظیموں نے میڈیا پر حملوں کی سخت مذمت کی

18 دسمبر کو دو میڈیا اداروں اور ملک کے ایک بڑے ثقافتی مرکز پر ہونے والے حملوں نے آزاد صحافت، ثقافتی زندگی اور شہری آزادیوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کر دیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

یو این آئی

بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں کے ایک اتحاد نے بنگلہ دیش میں معروف میڈیا اداروں ’پروتھم آلو‘ اور ’دی ڈیلی اسٹار‘ کے دفاتر پر کیے گئے منظم ہجومی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔تنظیموں نے ملک کے اہم سماجی و ثقافتی اداروں میں سے ایک ’چھایانوت‘ میں کی گئی توڑ پھوڑ کی بھی شدید تنقید کی اور ان واقعات کو بنگلہ دیش میں اظہارِ رائے کی آزادی اور جمہوری شرکت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

پیر یعنی کل  جاری ایک مشترکہ بیان میں تنظیموں نے کہا کہ 18 دسمبر کو دو میڈیا اداروں اور ملک کے ایک بڑے ثقافتی مرکز پر ہونے والے حملوں نے آزاد صحافت، ثقافتی زندگی اور شہری آزادیوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کر دیے ہیں۔


تنظیموں نے ایک ہندو شہری اور فیکٹری ملازم دیپو چندر داس کے قتل پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ بیان کے مطابق میمن سنگھ کے بھالوکا علاقے میں اسی رات مذہب کے بارے میں ’توہین آمیز تبصرہ‘ کرنے کے جھوٹے الزامات کے تحت ایک ہجوم نے انہیں پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا اور بعد میں سرِعام زندہ جلا دیا۔

ان گروپوں نے اس وحشیانہ واقعے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ قتل اس ماحول کی عکاسی کرتا ہے کہ ہجوم کے تشدد، مذہبی انتہاپسندی اور عدم برداشت کو بغیر کسی سزا کے اور حکومت کی مبینہ بے حسی کے ذریعے خاموش حمایت حاصل ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔