عوامی لیگ کے امیدوار انتخاب لڑنے کے اہل، لیکن نہیں ملے گا پارٹی کا نشان!

بنگلہ دیش کی حکومت نے ’عوامی لیگ‘ کے ان لیڈران کو انتخاب لڑنے کی اجازت دے دی ہے، جو بے داغ ہیں۔ حالانکہ لیڈران پارٹی کے نشان پر انتخاب نہیں لڑ پائیں گے، انہیں بطور آزاد امیدوار میدان میں اترنا ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش میں انتخاب کے اعلان سے عین قبل شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کو بڑی راحت ملی ہے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے عوامی لیگ کے ان لیڈران کو انتخاب لڑنے کی اجازت دے دی ہے، جو بے داغ ہیں۔ حالانکہ لیڈران پارٹی کے نشان پر انتخاب نہیں لڑ پائیں گے۔ انہیں بطور آزاد امیدوار میدان میں اترنا ہوگا۔ بنگلہ دیش کی مقامی میڈیا کے مطابق عوامی لیگ کے کارکنان کے سخت احتجاج کے مدنظر حکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب عوامی لیگ کے کارکنان اور لیڈران بآسانی انتخابی میدان میں اتر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال شیخ حسینہ کی حکومت کے تختہ پلٹ کے بعد بنگلہ دیش میں عوامی لیگ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ پابندی کے باعث عوامی لیگ انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتی ہے۔ یونس حکومت کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ کی باگ ڈور اب بھی شیخ حسینہ کے ہاتھوں میں ہے۔ شیخ حسینہ پر بنگلہ دیش میں قتل عام کا الزام ہے۔ ایسے میں اس پارٹی کو انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ایک بیان جاری کر اس کی مخالفت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عوامی لیگ کو انتخاب نہیں لڑنے دیا جائے گا تو اس کے کارکنان خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ بنگلہ دیش میں اب بھی عوامی لیگ کے پاس مضبوط عوامی حمایت حاصل ہے۔


’پرتھم آلو‘ کی حالیہ سروے میں بنگلہ دیش کے 26 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ عوامی لیگ کے خلاف پابندی عائد کرنا غلط ہے۔ بنگلہ دیش میں 14 ماہ بعد انتخاب کا اعلان ہونے جا رہا ہے۔ حکومت فروری 2026 میں بنگلہ دیش میں عام انتخاب کرانے کی تیاری میں ہے۔ اس انتخاب کے ذریعہ بنگلہ دیش کے کئی لوگ نئی حکومت کا انتخاب کریں گے۔

عوامی حکومت کے مذکورہ فیصلہ کے بعد اب یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا عوامی لیگ کے کارکنان اور لیڈران عمران خان کے ماڈل پر انتخاب لڑیں گے؟ قابل ذکر ہے کہ 2024 کے پاکستانی انتخاب میں عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ اس کے بعد عمران خان نے ہر سیٹ پر آزاد امیدوار اتار دیا تھا۔ عمران خان کے آزاد امیدواروں نے بڑی جیت درج کی تھی۔ 2024 کے انتخاب میں تقریباً 97 اراکین پارلیمنٹ جیت کر پاکستان کے نیشنل اسمبلی پہنچے تھے۔ اب بھی ان میں سے زیادہ تر اراکین عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔