مشتعل بولسونارو کے حامیوں نے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ پر حملہ کر دیا، ملک بھر میں تشدد

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صدر بولسونارو کے حامیوں نے برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو کے حامیوں نے ان کی انتخابی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ بولسونارو کے حامیوں نے برازیل کی سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور صدارتی محل پر دھاوا بول دیا۔ حامی ملک کے نو منتخب صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا کی مخالفت کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بولسونارو کے حامیوں نے ملک کے دارالحکومت برازیلیا میں عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی ہے۔

برازیلین میڈیا کے مطابق برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو کے حامیوں نے اتوار کو پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ اور ایوان صدر میں توڑ پھوڑ کی اور برازیلی فوج کی جانب سے بنائے گئے حفاظتی حصار کو توڑ دیا۔ برازیلیا سے آنے والی ویڈیو میں بولسونارو کے حامیوں کا ایک بہت بڑا ہجوم دیکھا جا سکتا ہے۔ برازیل کے قومی پرچم میں لپٹے مظاہرین نے صدارتی محل کا گھیراؤ کیا، جن پر پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔


اب تک کم از کم 200 فسادیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کر دیا ہے اور پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور صدارتی محل کے ارد گرد کی صورتحال قابو میں ہے۔ جائر بولسونارو کے حامیوں کا یہ تشدد برازیل میں بغاوت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کیونکہ بائیں بازو کے رہنما لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا برازیل میں صدر بن چکے ہیں اور نہ تو سابق صدر جیر بولسونارو اور نہ ہی ان کے حامی اسے قبول کرتے ہیں۔ لولا، جو جنوری 2003 سے دسمبر 2010 تک صدر رہے، نے 31 اکتوبر 2022 کو ہونے والے انتخابات میں بولسونارو کو شکست دی۔ ان کی حلف برداری کے ایک ہفتہ بعد ملک میں فسادات پھوٹ پڑے۔

 یہی نہیں بولسونارو کے حامیوں نے سرکاری اسلحہ بھی چرایا ہے۔ اسی وقت، دارالحکومت میں تشدد کے پھیلنے کے بعد، بولسونارو نے اتوار کی رات دیر گئے ٹوئٹر پر کہا کہ پرامن مظاہرے جمہوریت کا حصہ ہیں۔ ایک بیان میں صدر لولا نے اس کارروائی کو بنیاد پرست فاشسٹ قرار دیا۔ اس سے قبل، لولا نے ہنگامی طاقت کا اعلان کیا تھا کہ نیشنل گارڈ کو دارالحکومت برازیلیا بھیج دیا جائے تاکہ نظم و نسق بحال ہو سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔