ایک بے گناہ شخص نے 28 سال امریکی جیل میں گزارے، کمرہ عدالت سے باعزت بری

جج ڈیوڈ میسن کی طرف سے عدالتی سماعت کے بعد 50 سالہ لامر جانسن کو شواہد کی بنیاد پر بے قصور پایا گیا اور اسے منگل کو سینٹ لوئس کے کمرہ عدالت سے باعزت طور پر رہا کر دیا گیا۔

جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکی ریاست میسوری میں قتل کے الزام میں تقریباً 28 سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنے والے ایک شخص کو عدالت نے بری کر دیا ہے۔ جج ڈیوڈ میسن کی طرف سے عدالتی سماعت کے بعد 50 سالہ لامر جانسن کو شواہد کی بنیاد پر بے قصور پایا گیا اور اسے منگل کو سینٹ لوئس کے کمرہ عدالت سے باعزت طور پر رہا کر دیا گیا۔ اسے 1994 میں ایک شخص مارکس بوائیڈ کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

پچھلے سال اٹارنی کم گارڈنر نے ایک درخواست دائر کی تھی جس میں جانسن کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا جس میں انوسینس پروجیکٹ کی غیر منفعتی قانونی تنظیم کے ساتھ مل کر تحقیقات کی گئی تھیں۔ منگل کی سماعت کے بعد لامر جانسن کی قانونی ٹیم نے ریاست کے اٹارنی جنرل کے دفتر پر انہیں اتنے سالوں تک جیل میں رکھنے پر تنقید کی۔


جانسن کو اکتوبر 1994 میں جانسن کے سامنے والے پورچ پر دو نقاب پوش افراد کی طرف سے مارکس کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، لیکن اس نے اپنے دفاع میں بارہا کہا ہے کہ جب حملہ ہوا تو وہ گھر پر نہیں تھے۔ اب ایک اور قیدی نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ایک اور مشتبہ فل کیمپبل کے ساتھ مل کر بوائیڈ کو گولی ماری تھی۔ اسے سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔