بنگلہ دیش میں جاری ہنگامہ کے درمیان شیخ حسینہ معاملہ پر انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل 17 نومبر کو سنائے گا فیصلہ

دلچسپ بات یہ ہے کہ جس ٹریبونل (آئی سی ٹی) کا قیام شیخ حسینہ نے خود 2009 میں 1971 کے ’مکتی سنگرام‘ کے دوران ہوئے جنگی جرائم کی جانچ کے لیے کیا تھا، اب وہی عدالت ان پر ہی مقدمہ چلا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش اس وقت اپنی سیاسی تاریخ کے سب سے بڑے فیصلے کی دہلیز پر کھڑا ہے۔ انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ 17 نومبر کو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف انسانیت مخالف جرائم کے معاملہ میں فیصلہ سنائے گا۔ فیصلہ کی تاریخ طے ہونے سے قبل ہی ملک میں کشیدگی اور ہنگامہ بڑھ گیا ہے۔ راجدھانی ڈھاکہ سمیت کئی حصوں میں عوامی لیگ حامی اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے واقعات پیش آئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں جگہ جگہ سڑکوں پر بینر و پوسٹر، سوشل میڈیا پر اپیلیں اور احتجاجی مظاہروں نے ماحول کو مزید دھماکہ خیز بنا دیا ہے۔ شیخ حسینہ پر قتل، تشدد روکنے میں ناکامی اور انسانیت مخالف جرائم جیسے سنگین الزامات ہیں۔ پہلے کئی میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا تھا کہ 13 نومبر کو شیخ حسینہ کے خلاف فیصلہ سنایا جائے گا۔ حالانکہ جمعرات کو جب سماعت شروع ہو تو عدالت نے کہا کہ آج ہم صرف یہ طے کریں گے کہ کب حسینہ کے خلاف فیصلہ سنایا جائے گا۔ عدالت نے 17 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ جس ٹریبونل (آئی سی ٹی) کا قیام شیخ حسینہ نے خود 2009 میں 1971 کے ’مکتی سنگرام‘ کے دوران ہوئے جنگی جرائم کی جانچ کے لیے کیا تھا، اب وہی عدالت ان پر ہی مقدمہ چلا رہی ہے۔ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں بنی عبوری حکومت نے آئی سی ٹی کے حلقہ اختیار کو بڑھا کر حال کے سیاسی تشدد کو بھی اس میں شامل کیا۔

سرکاری فریق استغاثہ کا الزام ہے کہ حسینہ نے جولائی 2024 میں طلبا احتجاجی مظاہروں کو دبانے کے لیے گولی چلانے کی اجازت دی، جس سے سینکڑوں لوگوں کی موت ہوئی۔ حسینہ پر 5 سنگین الزامات طے کیے گئے ہیں، جن میں قتل اور انسانیت کے خلاف جرائم سب سے اہم ہیں۔ فریق استغاثہ نے پھانسی کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف حسینہ کی پارٹی نے ان الزامات کو سیاسی رنجش کی کارروائی بتایا ہے۔ پارٹی لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ اپوزیشن کو ختم کرنے کی سازش ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Nov 2025, 3:12 PM