کساد بازاری کے دہانے پر امریکہ! ایک تہائی معیشت بحران میں، ’موڈیز‘ نے جاری کی وارننگ
دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہونے کے ناطے امریکہ میں کساد بازاری کا اثر عالمی معیشت پر بھی دکھے گا۔ اس سے دنیا بھر کے شیئر بازاروں میں گراوٹ اور عالمی سپلائی سلسلہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ دنیا بھر کے ملکوں پر ٹیرف لگا کر اپنی طاقت دکھا رہے ہیں لیکن اب ان کے لیے بُری خبر سامنے آئی ہے۔ گلوبل ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے وارننگ دی ہے کہ امریکہ کی معیشت سنگین کساد بازاری کے دہانے پر کھڑی ہے۔ موڈیز اینالیٹکس کے چیف ماہر اقتصادیات مارک جانڈی کا کہنا ہے کہ امریکہ کے قومی اعداد و شمار بھلے ہی ٹھیک دکھائی دے رہے ہوں لیکن علاقائی اور نوکری سے جڑے اعداد و شمار گہری کمزوری دکھا رہے ہیں۔ یہ وارننگ حکومتی اندازے کے بالکل برعکس ہے۔
مارک جانڈی کے مطابق امریکہ کی تقریباً ایک تہائی جی ڈی پی ان ریاستوں سے آتی ہے جو یا تو پہلے سے ہی کساد بازاری میں ہیں یا ان کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔ شمال مشرق، وسط-مغربی اور واشنگٹن ڈی سی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہیں جہاں سرکاری نوکریوں میں کٹوتی ہو رہی ہے۔ اس سال جنوری سے مئی تک واشنگٹن ڈی سی میں 22100 سرکاری نوکریاں ختم کی گئی ہیں۔ یہ کٹوتی ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد شروع کی گئی تھی۔ دوسرا ایک تہائی حصہ مستحکم ہے جبکہ باقی ایک تہائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جانڈی کا کہنا ہے کہ جنوبی ریاستیں آگے بڑھ رہی ہیں، لیکن رفتار سست ہو رہی ہے۔ انہوں نے کساد بازاری یا مندی کے جوکھم والے زمرے میں امریکہ کی 22 ریاستوں کو رکھا ہے۔ مستحکم لیکن کمزور ریاستوں کے زمرے میں 13 ریاستیں شامل ہیں۔ جانڈی کے مطابق گزشتہ ماہ امریکہ میں صرف 73000 نئی نوکریاں تخلیق ہوئیں، جو امید سے بہت کم ہیں۔ مئی اور جون کے اعداد و شمار ترمیم کیے گئے ہیں جس سے تین مہینے کی اوسط نوکری اضافہ صرف 35000 رہ گئی ہے۔ 400 صنعتوں میں نصف سے زیادہ میں نوکریاں ختم ہو رہی ہیں جو تاریخ میں کساد بازاری کا اشارہ رہی ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہونے کے ناطے امریکہ میں کساد بازاری کا اثر عالمی معیشت پر بھی دکھے گا۔ دنیا بھر کے شیئر بازاروں میں گراوٹ آ سکتی ہے۔ عالمی سپلائی سلسلہ میں رکاوٹ آنے سے عالمی بازار مزید کمزور ہو سکتا ہے۔ وہیں دوسری طرف عالمی معیشت میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہندوستان بھی امریکی کساد بازاری سے مستثنیٰ نہیں رہے گا۔ ہندوستان کے اہم برآمداتی شعبے جیسے اطلاعاتی ٹکنالوجی، فارماسیوٹیکلس اور کپڑا، امریکی بازار پر بہت حد تک منحصر ہیں۔ امریکہ میں مانگ گھٹنے سے ان شعبوں میں برآمد کم ہو سکتا ہے جس سے ہندوستانی کمپنیوں کی آمدنی متاثر ہوگی۔ اس کے علاوہ عالمی سپلائی سلسلہ میں رکاوٹیں ہندوستانی برآمد کنندگان کے لیے مشکلیں بڑھا سکتی ہیں۔
انسٹی چیوٹ فار سپلائی مینجمنٹ (آئی ایس ایم) کی طرف سے منگل کو جاری جائزہ رپورٹ کے م طابق کچھ مینوفیکچررز نے شکایت کی ہے کہ ضرورت سے زیادہ امپورٹ ڈیوٹی کی وجہ سے امریکہ میں چیزوں کو تیار کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
سینٹنڈر یو ایس کیپٹل مارکیٹس کے چیف امریکی ماہر اقتصادیات اسٹیفن اسٹینلی نے کہا ہے، ’’میں وسیع معیشت کو اور خاص طور سے مینوفیکچررنگ شعبہ کو ٹیرف سے متعلق غیر یقینی صورتحال ختم ہونے تک مستحکم حالت میں ہی دیکھتا ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔