امریکہ نے ’رینڈم لاٹری سسٹم‘ کیا ختم، بدل گئے ایچ-1بی ویزا کے اصول، ہندوستانیوں کو ہوگا سب سے زیادہ نقصان

میتھیو ٹریجسر نے کہا کہ ’’پرانے رینڈم لاٹری سسٹم کا فائدہ اٹھا کر کئی امریکی کمپنیاں کم تنخواہ پر غیر ملکی ورکرز لا رہی تھیں، جو امریکی ورکرز سے کم پیسے پر کام کرنے کو تیار تھے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ایچ ون بی ویزا / علامتی تصویر</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایچ-1بی ورک ویزا کے لیے پرانے رینڈم لاٹری سسٹم کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے بجائے ایک نیا ’ویٹڈ سلیکشن‘ سسٹم لایا جائے گا، جو زیادہ ہنر مند اور زیادہ تنخواہ والے غیرملکی ورکرز کو ترجیح دے گا۔ یہ تبدیلی امریکی ورکرز کی تنخواہوں، ملازمتوں اور کام کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

یو ایس ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی اور یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے منگل (23 دسمبر) کو یہ نیا اصول جاری کیا ہے۔ یو ایس سی آئی ایس کے ترجمان میتھیو ٹریجسر نے کہا کہ ’’پرانے رینڈم لاٹری سسٹم کا فائدہ اٹھا کر کئی امریکی کمپنیاں کم تنخواہ پر غیر ملکی ورکرز لا رہی تھیں، جو امریکی ورکرز سے کم پیسے پر کام کرنے کو تیار تھے۔‘‘


نئے اصول کے نفاذ سے کیا ہوگی تبدیلی؟

  • اب ویزا سلیکشن رینڈم نہیں ہوگا، بلکہ ویٹڈ ہوگا۔

  • سلیکشن میں تنخواہ کی سطح پر ترجیح دی جائے گی۔ زیادہ تنخواہ والی جاب آفر رکھنے والے درخواست گزاروں کے امکانات زیادہ ہوں گے۔

  • ڈپارٹمنٹ آف لیبر (ڈی او ایل) کے طے کردہ تنخواہ کے 4 لیول ہوں گے۔ سب سے کم لیول پر 1 انٹری اور سب سے زیادہ لیول پر 4 انٹریاں ہوں گی۔ اس سے زیادہ تنخواہ اور زیادہ ہنر مند ورکرز کو فائدہ ملے گا۔

  • اینوئل کیپ وہی رہے گا یعنی کل 85000 ایچ-1بی ویزا (65000 جنرل + ایڈوانس ڈگری والوں کے لیے).

  • یہ قانون 27 فروری 2026 سے نافذ ہوگا اور مالی سال 2027 کے ایچ-1بی کیپ رجسٹریشن سیزن سے شروع ہوگا۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پرانے سسٹم کا غلط استعمال ہو رہا تھا۔ کمپنیاں انٹری لیول کی ملازمتیں دکھا کر کم تنخواہ پر غیر ملکی ورکرز لاتی تھیں، خواہ ان کے پاس زیادہ تجربہ ہو۔ اس سے امریکی ورکرز کی ملازمتوں اور تنخواہوں پر اثر پڑتا تھا۔ نیا سسٹم ’امریکہ فرسٹ‘ پالیسی کے تحت ہے، جو اعلیٰ ہنر مند ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کرے گا۔


انڈین پروفیشنلز ایچ-1بی ویزا کے سب سے بڑے صارف ہیں۔ اس تبدیلی سے انٹری لیول یا کم تنخواہ والے نوجوان ہندوستانیوں کے لیے ویزا حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔ دوسری جانب زیادہ تنخواہ اور سینئر عہدوں پر کام کرنے والے تجربہ کار ورکرز کو فائدہ ہوگا۔ رواں سال ایمیزون سب سے زیادہ (10000+) ایچ-1بی ویزا حاصل کرنے والی کمپنی تھی، جس کے بعد ٹی سی ایس، مائیکروسافٹ، ایپل اور گوگل کا نمبر رہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔