کابل میں کار بم دھماکے میں 40 اموات، درجنوں زخمی

افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اسی علاقے میں واقع انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل پر گزشتہ ہفتہ ہونے والے حملے کی ذمہ داری بھی طالبان نے لی تھی، جس میں 20 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کابل:افغانستان کے دارالحکومت کابل کے اہم سکیورٹی والے علاقے میں ہفتہ کو ایمبولینس میں نصب کرکے کئے گئے بم دھماکے میں کم سے کم 40 لوگوں کی موت ہوگئی، اور 140 سے زيادہ افراد زخمی ہوگئے۔ یہ دھماکہ اس علاقے میں ایک پولس چیک پوسٹ پر ہوا ہے، جہاں بیشتر ممالک کے سفارتخانے اور سرکاری عمارتیں واقع ہيں۔

افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اسی علاقے میں واقع انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل پر گزشتہ ہفتہ ہونے والے حملے کی ذمہ داری بھی طالبان نے لی تھی، جس میں 20 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔

وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح نے بتایا کہ ایمبولینس کے ذریعہ بھیڑ بھاڑ والی گلی میں کئے گئے اس بم دھماکے میں کم سے کم 40 لوگوں کی موت ہوئی ہے ، جو دو پہر کے کھانے کے وقت ایک پولس چیک پوسٹ پر کیا گیا ہے۔ اطالوی امداد رساں ایجنسی نے اس حملے کو قتل عام قرار دیتے ہوئے ٹوئٹر پر کہا کہ صرف اس کے ایک اسپتال میں 70 زخمیوں کو بھرتی کرایا گیا ہے اور سات لاشوں کو لایا گیا ہے۔
رکن پارلیمنٹ میر واعظ یاسینی نے جو بم حملے کے وقت نزدیک ہی موجود تھے، کہا کہ ایک ایمبولینس پولس چیک پوسٹ کے پاس پہنچی اوروہ دھماکے سے اڑ گئی۔ جس سے لگتا ہے کہ اس حملے کا نشانہ نزدیک میں واقع وزارت داخلہ کی عمارت کو بنانا تھا۔

علاقے میں سویڈن و ہالینڈ کے سفارتخانے اور یوروپی یونین کا نمائندہ دفتر نیز ایک ہندوستانی قونصل خانہ بھی جائے وقوعہ کے نزدیک ہی واقع ہے۔ بم دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ سیکڑوں میٹر کے فاصلے پر واقع عمارتیں بھی لرز گئيں اور اس کی زد میں آنے والوں لوگوں کے جسموں کے چیتھڑے ملبے کے ساتھ گلی میں دور تک پھیل گئے ۔

دھماکے میں بری طرح زخمی ہونے والے محمد عالم نامی ایک اہلکار نے بتایا کہ’’میں دفتر میں بیٹھا ہوا تھا، جب اچانک یہ دھماکہ ہوا، دھماکہ کی آواز کے ساتھ ہی آفس کی کھڑکیاں ٹوٹ گئيں اور بلڈنگ منہدم ہوکر سب کچھ نیچے آگیا‘‘۔

زخمیوں کی تعداد زيادہ ہونے کی وجہ سے شہر کے اسپتالوں کو دشواریاں پیش آرہی ہیں، بعض اسپتالوں میں جگہ کم پڑنے پر زخمیوں کاکھلے میں علاج کیا جارہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔