بنگلہ دیش میں عثمان ہادی کے بعد پھر ایک سیاسی قتل، سکندر کو جرائم پیشوں نے کھلنا میں ماری گولی!

سکندر کے سر اور گردن میں گولی ماری گئی ہے۔ واقعہ کے بعد سے حملہ آوار فرار ہے۔ پولیس نے اسے گرفتار کرنے کے لیے ناقہ بندی کی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ سکندر کا قتل بھی عثمان ہادی کی طرح ہی کیا گیا ہے۔

علامتی فائل تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش میں عام انتخاب کے اعلان کے بعد سیاسی قتل کا ایک نیا دور شروع ہو گیا ہے۔ ’انقلاب منچ‘ کے لیڈر عثمان ہادی کے بعد اب جرائم پیشوں نے کھلنا میں سکندر مطلب کا گولی مار کر قتل کر دیا ہے۔ سکندر نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے ورکرس فورس کے سربراہ عہدہ پر قابض تھے۔ یہ پارٹی طلبا لیڈر ناہید اسلام کی ہے۔ ناہید بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے تختہ پلٹ کا اہم چہرہ رہا ہے۔

مقامی میڈیا کے حوالہ سے ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 بھارت وَرش‘ نے بتایا ہے کہ 22 دسمبر کو کھلنا میں انتخابی تشہیر کے دوران سکندر کو دن دہاڑے گولی مار دی گئی، جس کے بعد سکندر کو قریبی اسپتال میں لے جایا گیا۔ مقامی پولیس تھانہ سونڈانگا کے انچارج رفیق الاسلام نے گولی مارے جانے کی تصدیق کی ہے، حالانکہ سکندر کی موت سے متعلق پولیس کا آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ بیشتر میڈیا اداروں نے اس کی حالت سنگین بتائی ہے، لیکن کچھ مقامی میڈیا اداروں نے بتایا ہے کہ علاج کے دوران سکندر کا انتقال ہو گیا۔


’جاگو 24‘ نیوز کے مطابق سکندر کے سر اور گردن پر گولی ماری گئی ہے۔ واقعہ کے بعد سے حملہ آوار فرار ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے پولیس نے ناقہ بندی کی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ سکندر کا قتل بھی عثمان ہادی والے انداز میں کیا گیا ہے۔ عثمان کو بھی سر میں ہی گولی ماری گئی تھی۔

سکندر کو گولی مارے جانے کے بعد این سی پی نے اس بارے میں جانکاری سوشل میڈیا پر شیئر کی۔ این سی پی لیڈر محمودہ متو نے مطلع کیا کہ ’’این سی پی کے کھلنا ڈویژن چیف اور این سی پی ورکرس فورس کے سنٹرل کنوینر مطلب سکندر کو کچھ دیر پہلے گولی مار دی گئی۔ انھیں سنگین حالت میں کھلنا میڈیکل کالج لے جایا گیا ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ این سی پی کو شیخ حسینہ کا سخت مخالف پارٹی تصور کیا جاتا ہے۔ ناہید کھلے طور پر شیخ حسینہ کو دہشت گرد اور غدارِ وطن قرار دے چکے ہیں۔ ناہید کو چیف ایڈوائزر یونس کا قریبی بھی تصور کیا جاتا ہے۔ یونس کی عبوری حکومت میں ناہید مشیر کے عہدہ پر بھی رہ چکے ہیں۔