’پنج شیر‘ میں پھنس گیا طالبان، ’ناردرن الائنس‘ کے ساتھ سخت جدوجہد

طالبان اب تک افغانستان کی پنج شیر وادی پر قبضہ نہیں کر سکا ہے اور اس میں گھسنے کی لگاتار کوشش کر رہا ہے، اس دوران وہ ناردرن الائنس کے جنگجوؤں کے ساتھ زبردست لڑائی میں پھنس گیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

آئی اے این ایس

طالبان نے افغانستان کے جن علاقوں پر ابھی تک قبضہ نہیں کیا ہے، ان میں پنج شیر وادی کا نام بہت اہم ہے اور اس میں گھسنے کی کوشش فی الحال کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ طالبان لگاتار پنج شیر میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس دوران وہ ناردرن الائنس کے جنگجوؤں کے ساتھ زبردست لڑائی میں پھنس گیا ہے۔ ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ناردرن الائنس یا نیشنل ریزسٹنس فرنٹ آف افغانستان کے قابل اعتماد ٹوئٹر ہینڈلرس کے مطابق ’’قاری فصیح صلاح الدین، جو پنج شیر میں ناردرن الائنس کے خلاف طالبان کے حملے کی قیادت کر رہا ہے، وہ بھی شمالی سالنگ کے پاس ایک وادی میں پھنس گیا ہے۔ طالبان مخالف مدافعت اس کے پیچھے ہے۔ وہ زندہ پکڑا جائے گا یا آج رات اس کا شکار ہو جائے گا۔‘‘

اس بات کی تصدیق طالبان مخالف لیڈر اور معزول سابق نائب صدر امراللہ صالح نے کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ طالبان نے پڑوسی اندراب وادی کے ہدف والے علاقوں میں پھنسنے کے ایک دن بعد پنج شیر کے داخلی دروازے کے پاس فورسز کو اکٹھا کیا ہے۔ حالانکہ اس کے لیے مشکلیں بڑھی ہوئی ہیں۔ طالبان کو باغی گروپ کی جانب سے سخت چیلنج مل رہا ہے اور اس درمیان مدافعتی طاقتوں کے ذریعہ سلانگ شاہراہ بند کر دیا گیا ہے۔ ناردرن الائنس کا دعویٰ ہے کہ اتوار کی شب شمالی سلانگ میں دو پلوں کو ناردرن مدافعتی فورسز نے اڑا دیا ہے جس سے طالبان کے لیے کابل کے لیے فراہم راستہ کٹ چکا ہے۔ داخل ہونے سے پہلے طالبان پر منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ بھی کیا گیا ہے۔


ناردرن الائنس کے مطابق افغان مارش عبدالرشید دوستم کے بیٹے یار محمد دوستم پہلے سے ہی پنج شیر وادی میں ایک بڑی ٹکڑی کے ساتھ ہیں اور صف اول کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پنج شیر وادی دراصل پنج شیر ندی کے ساتھ ایک پیچیدہ اور گھماؤدار وادی ہے اور ندی کے ساتھ پہنچنے کا واحد راستہ داخل ہونے اور باہر نکلنے کے لیے ایک چیلنج پیش کرتا ہے۔ علاقہ چٹانی پہاڑوں کے دائرے میں ہے۔ اس جگہ کو سوویت فوجیوں کے قبرستان کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ وادی ایک بند ناقابل تسخیر قلعہ ہے جو ہمیشہ سے ہی سبھی حملہ آوروں کے لیے ایک شکست کی کوشش بنا ہوا ہے۔

ناردرن الائنس کے تازک لیڈر طالبان کے خلاف ازبک، ہزارا اور دیگر گروپوں کو بھی شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسے 1990 کی دہائی میں احمد شاہ مسعود کے وقت میں کیا گیا تھا۔ مسعود کو پنج شیر کا شیر بھی کہا جاتا ہے، جو کہ مقامی لوگوں کے لیے ایک ترغیب ہیں۔ طالبان کے خلاف رہنے والے ناردرن الائنس کو امریکہ، ازبکستان، تازکستان، ترکمانستان، ایران اور ہندوستان کی حمایت بھی ملتی رہی ہے۔ ہندوستان نے تاجکستان کے فرخور ایئر بیس سے ناردرن الائنس کو ایک اہم رسد لنک فراہم کرنے میں بہت اہم کردار نبھایا ہے، جہاں ایک فیلڈ اسپتال بھی قائم کیا گیا ہے۔


طالبان نے 15 اگست کو کابل فتح کے بعد پورے ملک پر اپنا قبضہ قائم کرنے کا اعلان ضرور کیا ہے، لیکن وہ اب بھی پنج شیر وادی پر اپنا کنٹرول قائم نہیں کر سکا ہے۔ یہ علاقہ جیتنا بیرون ملکی طاقتوں کے علاوہ طالبان کے لیے بھی ہمیشہ سے ہی ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ یہ فی الحال افغانستان کا آخری آزاد علاقہ کہا جا سکتا ہے اور یہاں سے ناردرن الائنس طالبان کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کھڑا ہے، جو کہ طالبان کے لیے سب سے خوفناک خواب بنا ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */